بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا رمضان کے ہر عشرے سے متعلق مشہور دعا احادیث سے ثابت ہے؟


سوال

کیا رمضان کے  ہر عشرے کی دعا حدیث سے ثابت ہے؟  حدیث کا حوالہ دے  کر بتائیں!

جواب

رمضان المبار ک کا پورا مہینہ قبولیتِ دعا کے خاص مواقع میں سے ہے؛ اس لیے اس میں دعاؤں کا خوب اہتمام ہونا چاہیے، البتہ رمضان المبارک کے تینوں عشروں سے متعلق مخصوص دعا کا ثبوت کسی حدٰیث میں نہیں ملتا ہے۔ 

حدیث سے جو ثابت ہے وہ درج ذیل ہے:

1-  چار چیزوں کی اس مہینہ میں کثرت رکھا کرو، جن میں سے دو چیزیں اللہ کی رضا کے واسطے اور دو ایسی ہیں کہ جن سے تمہیں چارہ کار نہیں، پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ کی شہادت اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں: جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ۔  اس کے لیے  "لا إله إلا الله، أستغفر الله، أسئلك الجنة، و أعوذ بك من النار" یا  "أشهد أن لا إله إلا الله، أستغفر الله، أسئلك الجنة، و أعوذ بك من النار" کے الفاظ سے دعا مانگنی چاہیے۔ ( بیھقی، صحیح ابن خزیمہ وغیرہ)

لہٰذا رمضان المبارک کے پورے مہینے میں اس دعا کی کثرت کرنی چاہیے۔

2- چوں کہ کئی احادیث سے رمضان المبارک کے آخری عشرے  میں شبِ قدر ہونا ثابت ہے، اور صحیح حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے سوال کیا کہ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ شبِ قدر کون سی ہے، تو میں کیا دعا مانگوں؟ تو آپ ﷺ نے انہیں دعا تلقین فرمائی: "اللهم إنک عفو تحب العفو فاعف عني". (رواہ احمد وابن ماجہ والترمذی وصححہ) اس سے معلوم ہواکہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں یہ دعا مانگنا ثابت اور مستحب ہے، نیز یہ دعا بھی پورے رمضان المبارک میں مانگنی چاہیے۔

3-  رمضان المبارک کا پہلا عشرہ نزولِ رحمت کا وقت، دوسرا عشرہ بے بہا مغفرت کا وقت اور آخری عشرہ آگ سے خلاصی کا وقت ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان)  اس مناسبت سے بعض بزرگوں نے عوام الناس کی سہولت کے لیے تینوں عشروں کی مناسبت سے مختلف ادعیہ کے الفاظ بیان کردیے ہیں، پہلے عشرہ میں ’’يَاحَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ نَسْتَغِیْثُ‘‘ یا  ’’رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَیْرٌ الرَّاحِمِیْنَ‘‘  دوسرے میں ’’ أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّأَتُوْبُ إِلَیْهِ‘‘  یا ’’ أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ وَ أَتُوْبُ إِلَیْهِ‘‘ یا استغفار کے دیگر کلمات اور تیسرے میں ’’اَللّٰهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا‘‘اور’’اَللّٰهُمَّ أَعْتِقْ رِقَابَنَا مِنَ النَّارِ‘‘ کا اہتمام بعض بزرگوں سے منقول ہے۔

اس لیے مذکورہ دعاؤں کے اہتمام کے ساتھ اللہ سے اس کی رحمت، مغفرت، سلامتی ایمان وبدن ،فلاحِ دارین اور ہر طرح کی خیر کا سوال بکثرت کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں