بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دس ہزار ریال پر زکات واجب ہوگی؟


سوال

کیا 10 ہزار ریال میں زکات فرض ہے؟

جواب

اگر دس ہزار ریال کے علاوہ سونا چاندی، یا کوئی اور  نقدی ملکیت میں موجود نہیں ہے تو  سال پورا ہونے پر دس ہزار ریال کا ڈھائی فی صد بطورِ زکات  ادا کرنا واجب ہوگا، بصورتِ دیگر کل مال کا ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔

واضح رہے کہ مذکورہ حکم اس صورت میں جب کہ دس ہزار ریال کے مالک کے ذمے قرض اور فوری واجبات کی ادائیگی نہ ہو، اگر اس کے ذمے اتنا قرض ہو کہ اسے منہا کرنے کے بعد نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر رقم موجود نہ رہے تو اس پر زکات واجب نہیں ہوگی، اور اگر قرض منہا کرنے کے بعد صاحبِ نصاب تو رہے، لیکن ملکیت میں دس ہزار ریال سے کم رقم رہ جائے تو اسی کی زکات ادا کی جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں