بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا درودِ تنجینا میں الفاظِ شرک ہیں؟


سوال

مجھے آپ سے درودِ تنجینا کے متعلق پوچھنا تھا کہ یہ حدیث کی روشنی میں مستند ہے یا نہیں؟ میرا روز کا معمول ہے کہ میں یہ درود پڑھتی ہوں، لیکن مجھے کسی نے کہا کہ اس پر فتوی ٰ ہے کہ اس میں شرک ہے تو یہ پڑھنا جائز نہیں اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

جواب

سب سے افضل درود، درودِ ابراہیمی ہے جو نماز میں پڑھا جاتا  ہے اور صحیح حدیث سے ثابت ہے۔  درودِ  تنجینا کے نام سے جو درود مروج ہے، اس کے الفاظ روایتِ حدیث سے ثابت نہیں، تاہم مجموعی طور پر اس کے الفاظ درست ہیں ،لہذا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

صحيح البخاري – (ج 19 / ص 441):
"حدثنا الحكم قال: سمعت عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: لقيني كعب بن عجرة فقال: ألا أهدي لك هديةً، إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج علينا، فقلنا: يا رسول الله قد علمنا كيف نسلم عليك فكيف نصلي عليك؟ قال: فقولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد".

مشہور ادیب اور مؤرخ امام عبد الرحمن الصفوری الشافعی رح نے اپنی مشہور کتاب" نزھۃ المجالس" میں اس درود کو ذکر فرمایا ہے کہ کسی اللہ والے کو سمندری سفر پیش آیا  کہ سخت طوفان شروع ہوگیا اور سب غرق ہونے کو تھے کہ ان کو نیند کا جھونکا آیا اور حضور پاک صلی ﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سواروں سے کہو! کہ یہ (درود تنجینا)پڑھیں۔ چناں چہ ان کی آنکھ کھلی، پھر تمام لوگوں نے مذکورہ درود پڑھا،  ﷲ کے حکم سے طوفان تھم گیا. آگے مزید لکھا ھے کہ کثرت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود پڑھا کریں؛ کیوں کہ اس کی برکت سے رکے معاملات حل ہوجاتے ہیں اور مصائب دور ہوجاتے ہیں۔ 

نزهة المجالس ومنتخب النفائس (2/ 85):
"قال بعض العارفين: كنت في مركب فعصفت علينا الريح فأشرفنا على الغرق فرأيت النبي صلى الله عليه وسلم في منامي، فقال: قل لهم يقولون: اللهم صل على محمد صلاةً تنجينا بها من جميع الأهوال والآفات وتقضي لنا بها جميع الحاجات وتطهرنا بها من جميع السيئات وترفعنا بها عندك أعلى الدرجات وتبلغنا بها أقصى الغايات من جميع الخيرات في الحياة وبعد الممات، فاستيقظت فقلناها جميعاً فسكن الريح بإذن الله تعالى، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: أكثروا من الصلاة علي فإنها تحل العقد وتفرج الكرب". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں