بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حضرت یوسف علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کو گدھے پر بٹھایا گیا؟


سوال

 کیا یوسف علیہ السلام پر جب الزام لگایا گیا  تب انھیں  گدھے کی سواری پر بٹھایا گیا تھا؟  اس سوال کا جواب شرعی حیثیت سے بتا دیں۔

جواب

سوال میں مذکور اسرائیلی روایت کو بعض مفسرین نے   ذکر  کیا ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے،  بلکہ اسرائیلی روایات میں سے ہے،  اسرائیلی روایات  کے بارے میں اصول یہ ہے کہ جب تک وہ اصول شریعت اور احادیث مبارکہ کے خلاف نہ ہوں تب تک اس کی نہ تصدیق کی جائے نہ تکذیب کی جائے اور جب وہ شریعت مطہرہ کے اصولوں کے خلاف ہو تو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگا بلکہ اسے رد کیا جائے ، انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی توہین یا تنقیص پر مبنی باتوں کا ماننا خلاف شرع ہے ، لہذا اسے رد کیا جائے اور قابل قبول نہیں شمار کیا جائے ۔

حضرت یوسف علیہ السلام  کا یہ قصہ تفاسیر میں موجود تو ہے ، لیکن نقل کرنے والے اکثر حضرات نے اسے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا ہے ، اور اس بات کی صراحت موجود نہیں ہے کہ یہ بات وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرمارہے ہیں یا حضرت کعب احبار رحمہ اللہ سے نقل فرمائی ہے ، اس بات کی کوئی صراحت موجود نہیں ، اب اگرچہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تفسیری نکات مرفوع کے حکم ہوتے ہیں اگر ان میں اسرائیلیات کا پہلو نہ ہو ،اور موجودہ قصہ میں یہ احتمال موجود ہے کہ یہ بجائے حدیث مبارکہ ہونے کے اسرائیلیات میں سے ہو اس صورت میں اسے رد کیا جائے گا؛کیوں کہ اگر اسرائیلیات میں انبیاء کرام  علیہم السلام کی توہین کا عنصر پایا جائے تو وہ کسی طور پر قابل قبول نہیں ہوسکتی ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہر واقعہ نہ قابل بیان ہوتا ہے اور نہ ہی لائق ذکر خصوصا جب کہ اس کی سند میں کوئی بات قابل اعتراض ہو ۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012201551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں