بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تمام مرویات موضوع ہیں؟


سوال

کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت سب موضوع تھیں؟  دلائل کے ساتھ جواب دے دیں!

جواب

یہ بات بالکل غلط اور کم عقلی پر مبنی ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی سب روایات موضوع ہیں، بلکہ بہت سی روایتیں ان سے منقول ہیں جو حدیث کی مستند کتابوں میں منقول ہیں، ذیل میں چند مثالیں بخاری ومسلم سے نقل کی جارہی ہیں جو  حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہیں۔  امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"حدثنا محمد بن أبان قال: حدثنا غندر قال: حدثنا شعبة عن أبي التياح قال: سمعت حمران بن أبان يحدث عن معاوية قال: إنّكم لتصلّون صلاةً لقد صحبنا رسول الله صلى الله عليه و سلم فما رأيناه يصلّيها ولقد نهى عنهما. يعني الركعتين بعد العصر". (صحیح البخاري، باب لایتحری الصلاة قبل غروب الشمس : ۱/۲۱۳،ط: دارابن کثیر بیروت)

دوسری جگہ فرماتے ہیں :

"حدثنا أبو عاصم عن ابن جريج عن الحسن بن مسلم عن طاوس عن ابن عباس: عن معاوية رضي الله عنهم قال: قصرت عن رسول الله صلى الله عليه و سلم بمشقص". (صحیح البخاري، باب الحلق والتقصیر عند الإحلال: ۲/۶۱۷،ط: دارابن کثیر)

اس طرح کی کئی روایات ہیں جو صر ف بخاری شریف میں موجود ہیں اور ان کی سند پر کوئی کلام بھی نہیں ہے،  بلکہ خود حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کاتبینِ وحی صحابہ میں سے ہیں،  اور اصولِ حدیث کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ تمام کے  تمام صحابہ عادل ہیں، ان کے بارے میں کوئی کلام بھی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ 

رہی بات بعد کی سندوں کی تو  صحیح بخاری کی روایات پیش کرنے سے مقصد یہ ہے کہ بخاری کی روایات صحیح تر شمار کی جاتی ہیں، جب انہوں نے روایات نقل کی ہیں تو دیگر ائمہ نے کیوں کر ان کی صحیح روایتوں کو نقل نہیں کیا ہوگا!  جہاں تک ان سے نقل کرنے والے کسی راوی کا کم زور ہونا ہے تو  اس میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی کیا تخصیص ہے، یہ تو  کوئی کم زور یا وضاع راوی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ یا حضرت علی رضی اللہ عنہ  کی طرف بھی منسوب کرکے کوئی روایت ذکر کر سکتا ہے،  اور ظاہر  ہے کہ اگر کسی نےاس طرح ان کی طرف غلط نسبت کی ہو تو علماء محدثین نے اس کا تذکرہ کیا ہے اور جھوٹ اور سچ کو جدا جدا کردیا ہے، اس لیے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے  متعلق یہ کہنا کہ ان سے مروی تمام روایات جھوٹی ہیں،  غلط اور تعصب پر مبنی بات ہے جس کا ذکر کرنا قطعاً درست نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں