حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر ہونے والا حملہ خودکش تھا یا نہیں؟ میرے ایک دوست کا ماننا ہے کہ چوں کہ خودکش حملہ میں حملہ آور اپنے آپ کو مار لیتا ہے (بلے وہ بم سے خود کو اڑادے یا پستول کی گولی سے یا پھر خنجر سے) تو ان کے قاتل ابولؤلؤ ملعون کافر مجوسی نےبھی اسی خنجر سے اپنے آپ کو مارلیا تھا، لہذا یہ خود کش حملہ ہے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ''البدایۃ وا لنہایۃ '' میں لکھا ہے کہ ابو لؤ لؤ مجوسی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر وار کرنے کے بعد اپنے آپ کو خود قتل کردیا تھا، چوں کہ "خود کش حملہ" سے مراد وہ حملہ ہوتا ہے جس میں حملہ آور حملہ کرتے وقت اپنے آپ کو بھی قتل کردیتا ہے، لہذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر ہونے والے حملے کو خود کش حملہ نہیں کہا جاسکتا ؛ کیوں کہ ابو لؤ لؤ مجوسی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر حملہ کرنے کے بعد بھاگنے کی کوشش کی، اس دوران اس نے تیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو زخمی بھی کیا، جن میں سے چھ شہید ہوگئے تھے، جب قاتل بھاگ نہ سکا تو اس نے اپنے آپ کو بھی اپنے خنجر سے قتل کردیا، لہذا ابو لؤ لؤ مجوسی کے اپنے آپ کو قتل کرنے کو خودکشی کہا جاسکتا ہے، خود کش حملہ نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143906200052
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن