بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بے نمازی سے چندہ لے کر لے کر امام کی تنخواہ دی جا سکتی ہے؟


سوال

ہماری  مسجد کے امام صاحب کی تنخواہ محلہ کے ہر ساتھی سے جمع کرکے دیتے ہیں، لیکن ان ساتھیوں میں کچھ بے نمازی بھی ہوتے ہیں ان بےنمازیوں  کا  پیسہ بھی  شامل کرکے امام صاحب کو تنخواہ دے سکتے  ہیں یا نہیں؟   امام صاحب کے لیے ان بے نمازیوں کے پیسہ لینا جائز ہے یا نہیں، لیکن وہ بے نمازی لوگ مسجد کے ممبر ہیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ افراد حلال مال سے اور  دلی رضامندی سے چندہ دیتے ہوں تو ان کا چندہ لے کر امام کی تنخواہ  ادا کی جا سکتی ہے، ایسے افراد کو انفاق کا ثواب  مل جائے گا،  تاہم نماز نہ ادا کرنا سخت گناہ ہے،  جس پر انہیں فوری توبہ کرنا چاہیے اور باقاعدگی سے نمازوں کا اہتمام کرنا چاہیے اور اب تک جتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201073

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں