بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیان حلفی میں غلط بیانی و جھوٹ کا سہارا لے کر حج پر جانا جائز ہے؟


سوال

 میں سعودی عرب میں ایک کمپنی میں بحیثیت ایک جیالوجسٹ کام کرتا ہوں. ہماری کمپنی نے اس سال قرعہ اندازی کے ذریعہ کمپنی ملازمین کو حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے. ایک فارم بھرنے کو دیا گیا جس میں یہ لکھا ہے کہ"میں اللہ کی قسم کہا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی حج نہیں کیا" مگر کچھ لوگ باوجود اس کے کہ وہ کسی بھی ذریعے سے حج کر چکے ہوں وہ بھی اس کو بھر کر جمع کروا رہے ہیں تو اس غلط بیانی کے بعد ان کے حج کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

مذکورہ کمپنی کی جانب سے تیار کردہ حج پالیسی سے فائدہ اٹھانے کے لیے  بیانِ حلفی میں غلط بیانی کرنا گناہِ کبیرہ ہے، بلکہ نبی کریم ﷺ کی حدیثِ مبارک کی روشنی میں کبیرہ گناہوں میں بھی ابتدائی بڑے گناہوں میں سے ہے۔ لہٰذا جھوٹ و دروغ گوئی کرکے اور اللہ پاک کے عظیم نام کی جھوٹی قسم اٹھا کرکمپنی کی طرف سے حج پر جانا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں