بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

 کیا بریلویوں کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا  نہیں؟


سوال

 کیا بریلویوں کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا  نہیں؟  جو ادا کی ہیں اُنہیں دوبارہ  ادا کریں؟

جواب

کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جواز اور عدمِ جواز کا تعلق اس شخص کے عقیدے اور نظریہ سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی شخص کا عقید ہ حدِکفر تک  پہنچتا ہو تو اس کی اقتدامیں نماز جائز نہیں ہے، اور اگر عقیدہ حدِکفر تک نہیں پہنچتا تو  اس کی اقتدا میں نماز جائز ہوگی۔ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کے بدعتی اور گم راہ  ہونے کا فتویٰ دیا گیا ہے؛ لہذاگراتفاقاً ایسی نوبت آجائے کہ بریلوی مکتبہ فکر کے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنی پڑے تو جماعت ترک نہ کی جائے،جماعت کا ثواب مل جائے گا، اور ایسی نمازوں کا اعادہ بھی نہیں کیا جائے گا۔ البتہ  مستقل طور پرایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کسی صحیح العقیدہ نیک امام کی اقتدا میں نمازپڑھنےکا اہتمام کیا جائے ۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

بریلوی امام کی اقتدا کا حکم


فتوی نمبر : 144105200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں