کیا بریلویوں کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا نہیں؟ جو ادا کی ہیں اُنہیں دوبارہ ادا کریں؟
کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جواز اور عدمِ جواز کا تعلق اس شخص کے عقیدے اور نظریہ سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی شخص کا عقید ہ حدِکفر تک پہنچتا ہو تو اس کی اقتدامیں نماز جائز نہیں ہے، اور اگر عقیدہ حدِکفر تک نہیں پہنچتا تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہوگی۔ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کے بدعتی اور گم راہ ہونے کا فتویٰ دیا گیا ہے؛ لہذاگراتفاقاً ایسی نوبت آجائے کہ بریلوی مکتبہ فکر کے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنی پڑے تو جماعت ترک نہ کی جائے،جماعت کا ثواب مل جائے گا، اور ایسی نمازوں کا اعادہ بھی نہیں کیا جائے گا۔ البتہ مستقل طور پرایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کسی صحیح العقیدہ نیک امام کی اقتدا میں نمازپڑھنےکا اہتمام کیا جائے ۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144105200036
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن