بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ایسے بچے جن کا تلفظ درست نہ ہو انہیں کلمہ سکھانا چاہیے؟


سوال

چھوٹے بچے جو صحیح  طرح بول نہیں پاتے جیسے 2 سال کے بچوں سے صحیح الفاظ ادا  نہیں ہوتے ہیں،  تو کیا ان کو کلمہ یا کوئی بھی الفاظ جیسے اللہ اکبر  وغیرہ سکھانا نہیں چا ہیے جب تک وہ ٹھیک سے بولنے نہ لگیں ؟

جواب

امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "شعب الایمان" میں ایک حدیث بروایت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نقل کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے بچوں کو پہلی بات کلمہ لا إله إلا الله سکھلاؤ  اور موت کے وقت ان کو لا إله إلا الله  کی تلقین کرو ؛  اس لیے  کہ جس کا پہلا کلام لا إله إلا الله ، اور آخری کلام لا إله إلا الله ہو، پھر وہ چاہے ہزار سال جیے تو اس سے کسی ایک گناہ کا سوال نہ ہوگا۔ اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام بیہقی نے اس کے متن کو غریب قرار دیا ہے:

"أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الرُّوذْبَارِيُّ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الحافظ، قَالا: أنا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفَقِيهُ ، نا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمَوَيْهِ بْنِ مُسْلِمٍ، ثنا أَبِي، نا النَّضْرُ بْنُ سَلَمَةَ الْبَيْسَكِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " افْتَحُوا عَلَى صِبْيَانِكُمْ أَوَّلَ كَلِمَةٍ بِلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَلَقِّنُوهُمْ عِنْدَ الْمَوْتِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ أَوَّلَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَآخِرَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، ثُمَّ عَاشَ أَلْفَ سَنَةٍ مَا سُئِلَ عَنْ ذَنْبٍ وَاحِدٍ". مَتْنٌ غَرِيبٌ لَمْ يَكْتُبْهُ إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ". (شعب الايمان للبيهقي رقم الحديث ٨١٢٩، و اورده الحافظ ابن حجر في اماليه و لم يقدح في سنده بشيئ الا انه قال: ابراهيم فيه لين، و اخرج له مسلم في المتابعات و كذا الحاكم في المستدرك)

مذکورہ بالا روایت سے چھوٹے بچوں کو جو پہلی بات سکھلانے کی تعلیم ملتی ہے وہ کلمہ طیبہ ہے، اور جس عمر میں اس کلمہ کی تعلیم کا حکم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے، اس عمر میں یقینی طور پر بچہ / بچی درست ادائیگی سے قاصر ہوتے ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر تلفظ میں کسی قسم کی غلطی بھی ہوتی ہو اس کی وجہ سے یہ تعلیم نہیں روکنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں