بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ایسی آیات ہیں جو نازل ہوئی تھیں اور بعد میں منسوخ ہوگئیں؟


سوال

بخاری شریف، جلد 5، صفحہ 415 انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رعل، ذکوان قبائل نے نبی ﷺ سے اپنے دشمنوں کے مقابلے کیلئے مدد مانگی اور آپ ﷺ نے ستر انصاری صحابہ کو روانہ کردیا، یہ صحابہ دن کے وقت لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھا کرتے، جب یہ حضرات معونہ کے مقام پر پہنچے تو ان قبیلے والوں نے دھوکے سے انہیں شہید کردیا، حضور ﷺ کو خبر ہوئی تو آپ ﷺ نے فجر کی نماز میں ایک مہینے تک بددعا کی، انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان صحابہ کے بارے میں قرآن کی آیت بھی نازل ہوئی جس کی ہم تلاوت کیا کرتے تھے، اس آیت کا ترجمہ تھا: "ہماری طرف سے ہماری قوم کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب کے پاس پہنچ گئے اور ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہمیں بھی اپنی نعمتوں سے اس نے خوش رکھا ہے" انس رضی اللہ عنہ کے مطابق(بمطابق بخاری شریف)، یہ آیت بعد میں قرآن میں سے منسوخ کردی گئی۔

سوال یہ کرنا ہے کہ کیا قرآن کی ایسی آیات بھی تھیں جو نازل تو ہوئیں، اور ان کی تلاوت بھی مسلمان کیا کرتے تھے، لیکن وہ بعد میں منسوخ کردی گئیں اور قرآن سے نکال دی گئیں؟ 

جواب

جی ہاں ایسی کچھ مثالیں کتب تفاسیر اور کتب احادیث  میں ملتی ہیں،کچھ آیات تھیں جنہیں بطور قرآن ان کی تلاوت کی جاتی تھی، لیکن بعد میں اللہ کے حکم سے ان کی تلاوت منسوخ ہوگئی،جیساکہ صحیح بخاری کی شروحات میں مذکور ہے، ملاحظہ فرمائیں:

شرح صحيح البخارى لابن بطال(5 / 225)

"وفيه : أنه قد يجوز النسخ فى الأخبار على صفة ولا تكون كليا ، إما يكون نسخه ترك تلاوته فقط ، كما أن نسخ الأحكام ترك العمل بها ، فربما عوض من المنسوخ من الأحكام حكمًا غيره، وربما لم يعوض فى النسخ من الأحكام . منه أمره يعلى بالصدقة عند مناجاة الرسول ، ثم عفى عنا بغير عوض من الشرع بنسخه ، بل ترك العمل به ، وكذلك الأخبار نسخها من القرآن رفع ذكرها ، وترك تلاوتها لآثار تكتب بخبر آخر مضاد لها مثله . مما نسخ من الأخبار ما كان يقرأ فى القرآن : ( لو أن لابن آدم واديين من ذهب لابتغى لهما ثالثًا )".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري(21 / 234)

"قوله ثم نسخ معناه سقط ذكره لتقادم عهده إلا أن يذكر بطريق الرواية وليس معناه النسخ الذين بدل مكانه خلافه لأن الخبر لا يدخله نسخ والقرآن ربما نسخ لفظه وبقي حكمه مثل الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة ومعنى النسخ هنا أنه أسقط لفظه من التلاوة قال السهيلي هذا المذكور أعني ما نزل نسخ وليس عليه رونق الإعجاز قوله رضينا عنه وقد تقدم بلفظ أرضانا والحال لا يخلو من أحدهما وأجيب بأن القرآن المنسوخ يجوز نقله بالمعنى".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں