گزشتہ دنوں انسان کے بالوں کےبارے میں مسئلہ معلوم کیا تھا کہ ان کو کہاں رکھا جائے، ایک شق رہ گئی تھی کہ مشہور ہے کہ اس طرح سر اور داڑھی کے بالوں کو (گاؤں دیہات کے کچے )گھروں کے دیواروں میں سوراخ ہوتے ہیں ان میں یا گھر کے کسی بھی حصہ میں رکھے جائیں تو ان بالوں کی وجہ سے اس گھر میں ناچاقی کی شکایات ہوتی ہیں،شریعت کی رو سے اس بات کی کہاں تک سچائی ہے؟
ٹوٹے ہوئے انسانی بال گھر میں رکھنے سے گھر میں ناچاقیاں ہونے والی بات کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے، یہ محض توہماتی باتیں ہیں۔
باقی ان کا حکم یہ ہے کہ بال انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام ہیں، نیز اجنبی مرد کے لیے عورت کے ٹوٹے ہوئے بالوں کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے، اس لیے سر میں کنگھی کرتے ہوئے عورتوں کے جو بال گر جائیں انہیں کسی جگہ دفنا دینا چاہیے، اگر دفنانا مشکل ہو تو کسی کپڑے وغیرہ میں ڈال کر ایسی جگہ ڈال دیے جائیں جہاں کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے ۔
اور مردوں کو سر اور ڈاڑھی کےبال وغیرہ کسی زمین میں دفنا دینا مستحب ہے، اگر دفنانے کی سہولت نہ ہو تو ایسی جگہ مٹی میں ڈال دیے جائیں جہاں گندگی اور ناپاکی نہیں ہو.
قال العلامة الحصکفي رحمه الله تعالی:
"و کل عضو لا یجوز النظر إلیه قبل الانفصال، لا یجوز بعده و لا بعد الموت، کشعر عانة و شعر رأسها". ( الشامیة ٦ / ٣٧١ ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200287
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن