بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا انسان کے روز مرہ کے اعمال تقدیر میں لکھے ہوئے ہیں؟


سوال

 کیا ہم جو بولتے ہیں یا کھاتے ہیں یا کسی سے ملتے ہیں، کیا یہ پہلے سے تقدیر میں طے شدہ ہیں؟ واضح فرمائیں!

جواب

تقدیر کی دو قسمیں ہیں:

1۔۔ تقدیر مبرم ۔

2۔۔ تقدیر معلق۔

پہلی قسم "تقدیر مبرم"  ہے، یہ آخری فیصلہ ہوتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوحِ محفوظ پر لکھ دیا جاتا ہے، اور اس میں تبدیلی نا ممکن ہے۔

دوسری  قسم "قضائے معلق"  کی ہے ، اﷲتعالیٰ کی طرف سے  یہ وعدہ ہے کہ اگر کوئی بندہ چاہے تو ہم اس کےنیک عمل  اور دعا کے ساتھ ہی اس کی تقدیر بھی بدل دیں گے۔

انسان دنیا میں جو کچھ بھی کرتا ہے یا کرے گا (خواہ اس کا تعلق تقدیرِ مبرم سے ہو یا تقدیرِ معلق سے) وہ سب اللہ تعالیٰ کے علم اور تقدیر میں ہے، اللہ تعالیٰ سے مخفی کچھ بھی نہیں ہے، اور تقدیر سے مفر بھی نہیں ہے، لیکن انسان مجبور اور بے بس نہیں، اس لیے کوشش اوراچھی تدبیراختیارکرنے کے ہم مکلف ہیں، اللہ تعالی نے اپنی مرضی سے انسان کو عمل کااختیار دیا ہے، اور اس اختیاری عمل کاوہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہے۔

رہی یہ بات کہ انسان کی زندگی سے متعلق ہر ہر چیز کی تفصیل اور اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ لکھا ہوا ہے اور اس کی کیفیت کیا ہے؟ یہ ایک راز ہے، جس کی تہہ میں گھسنے کی کوشش خود کو تھکانے اور عاجز کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے، ہم اس کے مکلف ہیں کہ ہم ایمان رکھیں کہ جو کچھ بھی خیر یا شر ہے وہ سب اللہ کے علم میں ہے، اور تقدیر سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور مسلسل اعمال اور اِصلاحِ اعمال میں لگے رہیں۔

حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تقدیر کا ذکر فرمایا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان کی تقدیر بالآخر اس پر غالب آتی ہے، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: حضور ﷺ پھر عمل کی حاجت؟ پھر تو ہم تقدیر پر ہی بھروسہ اور تکیہ نہ کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نہیں، عمل کرتے رہو، کیوں کہ ہر ایک کے لیے وہ (راستہ اور طریقہ) آسان کردیا جاتاہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہو۔ یعنی مسلسل نیک عمل کیے جاؤ، امید ہے کہ اسی حالت میں موت آجائے، اور جب خاتمہ بالخیر ہوگیا تو انسان کا بیڑا پار ہوگیا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں