بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ان شاء اللہ کو ملا کر انشاء اللہ لکھنا ناجائز ہے؟


سوال

اردو خط و کتابت میں ’’ان شاءاللہ‘‘  کو  ’’انشاءاللہ‘‘  لکھنا جائز ہے کہ ناجائز ؟ ایسالکھنے والا رسم الخط کی غلطی کا مرتکب تو ہے ہی۔ کیا شرعی لحاظ سے بھی اس پر کوئی حکم ہوگا جائز یا ناجائز ہونے کا، حرام یا حلال کا ؟

جواب

’’ان شاء اللہ‘‘  لکھنے کادرست طریقہ تو  ’’ان شاء اللہ‘‘ ہی ہے، (یعنی تینوں الفاظ کو جدا جدا لکھا جائے)، اور ’’انشاء اللہ‘‘  لکھنا عربی اِملا کے قواعد کے مطابق درست نہیں ہے،  اس لیے کہ ’’انشاء‘‘ کا معنیٰ ہے: پیدا کرنا، بنانا، وجود دینا وغیرہ۔ اور ’’انشاء اللہ‘‘ کا معنی ہوگا: اللہ کا پیدا کرنا یا اللہ کی پیدا کی ہوئی چیز ۔ اس لیے عربی زبان میں جب یہ لکھنا ہو تو اسے جدا ہی لکھنا چاہیے، مگر جو لوگ اپنی  اردو تحریرات میں ’’انشاء اللہ‘‘  لکھتے ہیں ان کے پیشِ نظر  عربی میں مستعمل لفظ ’’انشاء‘‘ ( پیدا کرنا) نہیں ہوتا اور  ’’انشاء اللہ‘‘  تحریر کرنے والوں  کا  مقصد  (اللہ کا پیدا کیا ہوا )معنی نہیں ہوتا،  بلکہ ان کا مقصد  وہی معنی ہوتا ہے جو  ’’ان شاء اللہ‘‘  کا معنی ( اگر اللہ نے چاہا)  ہے؛ مشہور قاعدہ ہے  کہ اگر کوئی لفظ وغیرہ  غلط ہونے کے باوجود  رواج پاجائے تو  وہ اس سے بہتر ہے جو درست ہونے کے باوجود متروک الاستعمال ہوچکا ہو،  جیساکہ   النوازل الجديدة الكبرى میں ہے:

"الخطأ المشهور أولى من الصواب المهجور". ( ١ / ٥٤٦، دار الکتب العلمیة)

پس اردو تحریرات میں  ’’انشاء اللہ‘‘ (یعنی ’’ان‘‘  اور ’’شاء‘‘  کو ملاکر انشاء) لکھنے کو ناجائز قرار نہیں دیا جا سکتا.  تاہم مناسب انداز میں توجہ دلاسکتے ہیں کہ مذکورہ لفظ کو اردو میں بھی جدا لکھا جائے تو بہتر ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں