بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھی جائے گی؟


سوال

امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے؟ ایسی کسی کتاب کا نام بتادیں جس میں نماز کا مکمل طریقہ ہو!

جواب

امام کے پیچھے مقتدی سورۂ فاتحہ  نہیں پڑھے گا ؛  اس لیے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کی قراءت کے وقت خاموشی کے ساتھ پورے دھیان سے سننے کا حکم دیا ہے۔  جیساکہ مسلم شریف میں حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے:

"عن حطان بن عبد الله الرقاشي قال: صليت مع أبي موسي الأشعري... أن رسول الله صلي الله عليه وسلم  خطبنا فبيّن لنا سنّتنا، و علّمنا صلواتنا فقال: إذا صليتم فأقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم أحدكم، فإذا كبّر فكبّروا وإذا قرأ فأنصتوا..." الحديث (باب التشهد في الصلاة، ١/ ١٧٢)

ترجمہ: حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ہمارے لیے اختیار کرنے کا طریقہ بیان کیا  اور ہمیں  نمازیں سکھلائیں،  پھر فرمایا: جب تم نماز ادا کرو تو  اپنی صفیں درست کرو،  پھر تم میں سے کوئی امامت کرے،  پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم ہمہ تن گوشت رہو۔۔۔الحدیث

مکمل نماز کے طریقہ کے لیے  "کامل طریقۂ نماز"  از مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مد ظلہ یا  " نمازِ مسنون" از حضرت صوفی عبد الحمید سواتی صاحب رحمہ اللہ پڑھ لی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں