بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اللہ کے راہ میں خرچ کرنے سے زکاۃ و عشر ساقط ہوجاتا ہے؟


سوال

اگر ایک آدمی یہ نیت کرتاہے کہ کل آمدن کاایک تہائی اللہ کریم کے راہ میں خرچ کروں گا، اور وہ حسبِ  نیت عمل بھی بجا لائے تو بقیہ مال میں زکاۃ یاعشردینالازم ہوگا یانہیں جب کہ ادائیگی کےبعدبھی وہ صاحبِ  نصاب رہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ و عشر کی ادائیگی کے  لیے ادا کرتے وقت (یا زکاۃ و عشر کی مقدار جدا کرتے وقت) زکاۃ یا عشر کی نیت کرنا ضروری ہوتا ہے، پس جو مال زکاۃ یا عشر کی نیت کے بغیر انسان اللہ واسطے  خرچ کرتا ہے، اس سے زکاۃ و عشر ساقط نہیں ہوتا، لہذا صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ شخص پر زکاۃ و عشر کی ادائیگی لازم رہے گی، البتہ اگر اس ایک تہائی میں سے زکاۃ  یا عشر کی واجب مقدار  کی نیت سے ادا کردے تو زکاۃ یا عشر ساقط ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں