بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اذان کے کلمات میں تقطیع کر سکتے ہیں؟


سوال

اذان کے کلمات کو دو سانس میں کہنا کیسا ہے?

جواب

ابتداءِ اذان میں جو چار مرتبہ ’’اللہ اکبر ‘‘ اور اختتام میں دو مرتبہ کہا جاتا ہے، ان کو  الگ الگ کہنا یعنی ’’اللہ اکبر‘‘  کہہ  کر سانس قطع کر دینا یعنی ابتدا ءِ اذان  میں چار سانس میں اور اذان کے آخر دو سانس میں  کہناجائز  ہے، اس کے علاوہ باقی کلمات میں ہر جملہ مکمل  کرکے سانس قطع کرنا چاہیے، درمیانِ جملہ میں سانس قطع کرنا معنوی و لغوی اعتبار سے درست نہیں، جس کی وجہ سے معانی میں خلل واقع ہوتا ہےاور اس طرح سے اذان دینا اصولِ تجوید و متوارث طریقہ کے بھی خلاف ہے، نیز اذان میں تقطیع لحن کے قبیل سے ہے، پس ہر کلمہ کو مکمل کرکے سانس قطع کرنا چاہیے، اور درمیانِ کلمہ میں سانس قطع کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

البتہ اگر کوئی ضعیف العمر شخص اذان دے اور ضعف کی وجہ سے وہ ایک سانس میں پورا کلمہ نہ کہہ سکتاہو، اس وجہ سے درمیان میں سانس ٹوٹ جاتاہے تو اسے مکروہ نہیں کہا جائے گا، لیکن ایسی صورت میں ضعیف العمر شخص کو چاہیے کہ وہ کسی صحیح القراء ۃ والنفس شخص کو اذان کا موقع دے۔

المدخل " ( 2 / 245 ، 246 ) . 4.

"قال في " المدونة ": ويكره التطريب في الأذان ، قال في " الطراز " : والتطريب : تقطيع الصوت وترعيده ..." الخفقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200667

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں