بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ابلیس کی بخشش ہو سکتی ہے؟


سوال

اگر ابلیس قیامت سے پہلے اللہ پاک سے معافی مانگ لے تو کیا اس کی معافی قبول ہوگی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ توبہ کی قبولیت کی تین شرائط ہیں، جن کی پاس داری کے بغیر توبہ قبول نہیں کی جاتی:

1- اپنے کیے پر سچی ندامت و شرمندگی ہو۔ 

2- اللہ کی نافرمانی فوری ترک کردے۔

3۔  گناہ کے دوبارہ نہ کرنے کا عزم ہو۔

اور جرم کا تعلق بندے کے حق سے ہو تو  چوتھی شرط بھی ہے کہ اس کے حق کی ادائیگی کی فوری کوشش شروع کردے، پھر یا تو اس سے حق معاف کروائے یا حق ادا کرے. 

پس جو بھی مذکورہ بلا شرائط کے ساتھ توبہ کرتا ہے، اللہ رب العزت اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔

’’عن عبد الله رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: ’’ التوبة من الذنب أن یتوب منه ثم لایعود فیه‘‘. (المسند للإمام أحمد بن حنبل:۴/۱۹۸، رقم الحدیث:۴۲۶۴)

وفي شرح مسلم للنووي:

’’قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: للتوبة ثلاثة شروط: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم فعلها، وأن يعزم عزماً جازماً أن لايعود إلى مثلها أبداً، فإن كانت المعصية متعلق بآدمي، فلها شرط رابع، وهو: رد الظلامة إلى صاحبها، أو تحصيل البراء ة منه.‘‘ ( ۸/۲۹۳، باب في استحباب الاستغفار والاستکثار فیه، مرقاة المفاتیح:۵/۲۴۱، باب الاستغفار والتوبة)

تخلیقِ آدم کے بعد  جب اللہ رب العزت نے تمام فرشتوں بشمول ابلیس کو سجدہ کا حکم دیا تو تمام فرشتے سجدہ ریز ہوگئے، البتہ شیطان نے سجدہ سے انکار کردیا، اور اَحکم الحاکمین کے دریافت کرنے پر اپنے کیے پر ندامت و شرمندگی کے اظہار  اور  گناہ پر معذرت کرنے کے بجائے،  تکبر و سرکشی اختیار کرکے اپنے آپ کو آدم علیہ السلام سے افضل قرار دیا، جس پر سرزنش ہوئی تو متنبہ ہوکر توبہ کرنے کے بجائے اللہ سے تاقیامت انسانوں کو گم راہ کرنے کی مہلت طلب  کی،  جس پر اللہ رب العزت نے ہمیشہ ہمیش کے لیے اسے راندۂ دربار کرکے اسے مردود ، و رجیم قرار دے دیا۔  پس اگر ابلیس توبہ کی شرائط کے ساتھ توبہ کرلے تو اس کی توبہ بھی قبول ہوجائے گی، لیکن اِبلیس کا تکبر  اس کی توبہ سے مانع ہے، جس کی وجہ سے وہ نہ ہی  توبہ کرے گا اور نہ ہی جنت کا حق دار ہوسکے گا۔

قال تعالى: {وإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآَدَمَ فَسَجَدُوا إِلِّا إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِن الْكَافِرِينَ} [البقرة : 34]

ترجمہ: اور جب ہم نے حکم دیا فرشتوں کو کہ سجدہ کرو آدم کو تو سب سجدہ میں گر پڑے، مگر شیطان اس نے نہ مانا اور تکبر کیا، اور تھا وہ کافروں میں سے.

وقال تعالى: {قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَنْ تَتَكَبَّر فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِين} [الأعراف : 13]

ترجمہ: کہا تو، اُتر یہاں سے، تو اس لائق نہیں کہ تکبر کرے یہاں، پس باہر نکل تو ذلیل ہے.

وقال تعالى: {اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْملٰئِكَةِ اِنِّيْ خَالِـقٌ ۢ بَشَرًا مِّنْ طِيْنٍ ۞ فَاِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيِ مِنْ رُّوْحِيْ فَقَعُوْا لَهُ سٰجِدِيْنَ ۞ فَسَجَدَ الْملٰئِكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَ ۞ اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ اِسْتَکْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ ۞ قَالَ يٰۤـاِبْلِیْسُ مَا مَنَعَكَ اَنۡ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَىَّ‌ ؕ اَسْتَکْبَرْتَ اَمْ كُنْتَ مِنَ الْعَالِیْنَ ۞ قَالَ اَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ ؕ خَلَقْتَنِيْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَهُ مِنۡ طِيْنٍ ۞ قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِيْمٌ ۞ وَّاِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِيْ اِلٰى يَوْمِ الدِّيْنِ ۞ قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِيْ اِلٰى يَوْمِ يُبْعَثُوْنَ ۞ قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِيْنَ ۞ اِلٰى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ‏ ۞ قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَاُغْوِيَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ ۞[ص: 71 - 82]

ترجمہ: جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو:  میں بناتا ہوں ایک انسان مٹی کا، پھر جب ٹھیک بنا چکوں اور پھونکوں اس میں ایک جان اپنی طرف سے تو تم گر پڑو اس کے آگے سجدے میں، پھر سجدہ کیا فرشتوں نے سب نے اکٹھے ہو کر، مگر ابلیس نے غرور کیا اور تھا وہ منکروں میں، فرمایا: اے ابلیس کس چیز نے روک دیا تجھ کو کہ سجدہ کرے اس کو جس کو میں نے بنایا اپنے دونوں ہاتھ سے؟  یہ تو نے غرور کیا یا تو بڑا تھا درجہ میں؟  بولا:  میں بہتر ہوں اس سے،  مجھ کو بنایا تو نے آگ سے اور اس کو بنایا مٹی سے، فرمایا: تو تو نکل یہاں سے کہ تو مردود ہوا، اور تجھ پر میری پھٹکار ہے اس جزا کے دن تک، بولا اے رب مجھ کو ڈھیل دے جس دن تک مردے جی اٹھیں!  فرمایا: تو تجھ کو ڈھیل ہے، اسی وقت کے دن تک جو معلوم ہے، بولا: تو قسم ہے تیری عزت کی میں گم راہ کروں گا ان سب کو۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200811

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں