کیا آسیہ مسیح کے ساتھ ”ملعونہ“ کا لفظ لکھنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟ خاص کر حضرات حنفیہ کے ہاں۔ واضح رہے کہ مقصود صرف اپنی اصلاح ہے چوں کہ آج کل اکثر اہلِ علم تقریر و تحریر میں آسیہ مسیح کے ساتھ یہ لفظ استعمال کررہے ہیں۔ جس کی طرف کسی کی خاطر خواہ توجہ نہیں.
واضح رہے کہ ہر وہ شخص جس کی طرف سے نبی آخر الزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچتی ہو اس پر اللہ رب العزت نے دنیا و آخرت میں لعنت فرمائی ہے، سورہ احزاب میں ارشاد ہے کہ اور وہ افراد جو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تکلیف دیتے ہوں ان پر اللہ نے دنیا و آخرت میں لعنت بھیجی ہے اور ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے. لہذا اگر واقعی یہ خاتون شتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جرم کی مرتکب ہے تو اس کو بنصِ قرآنی ملعونہ کہنادرست ہے۔
الموسوعة الفقهية الكويتيةمیں ہے:
"حُكْمُ مَنْ سَبَّ رَسُولاً مِنَ الرُّسُل عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ:
٣ - أَجْمَعَ أَهْل الْعِلْمِ عَلَى كُفْرِ مَنْ أَنْكَرَ نُبُوَّةَ نَبِيٍّ مِنَ الأَْنْبِيَاءِ، أَوْ رِسَالَةَ أَحَدٍ مِنَ الرُّسُل عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، أَوْ كَذَّبَهُ، أَوْ سَبَّهُ، أَوِ اسْتَخَفَّ بِهِ، أَوْ سَخِرَ مِنْهُ، أَوِ اسْتَهْزَأَ بِسُنَّةِ رَسُولِنَا عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {قُل أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ لاَتَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ } الآْيَةَ. وقَوْله تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالآْخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا". ( ٢٢ / ٢١٠)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200220
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن