بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا آزمائش صرف پیغمبروں پر آتی ہے؟


سوال

کیا آزمائش ہر کلمہ گو پر آتی ہے، یا صرف پیغمبروں اور نیک لوگوں پر آتی ہے؟

جواب

حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کی تخلیق اور دنیا میں بھیجنے سے لے کر قیامت قائم ہونے تک ہر انسان کے ساتھ آزمائش کا سلسلہ باری تعالی نے رکھا ہے، جو کسی بھی صورت میں ہوسکتی ہے، اور دنیا ہے ہی آزمائش گاہ، یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید میں اس کی خبر دی ہے، تاہم ایمانی قوت اور اسقامت کی مضبوطی کے اعتبار سے اللہ رب العزت انسان کو آزمائش میں مبتلا فرماتا ہے، سب سے سخت آزمائش انبیاء علیہم السلام کی ہوتی ہے، ان کے بعد ایمانی قوت کے درجات کے اعتبار سے لوگوں پر آزمائش ڈالی جاتی ہے، جو انبیاءِ کرام علیہم السلام سے جتنا قریب ہوتاہے اور دین میں پختہ ہوتاہے اس کی آزمائش اتنی ہی سخت ہوتی ہے، جیسا کہ سنن ترمذی اور سنن ابن ماجہ کی صریح روایات میں یہ تفصیل بزبانِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منقول ہے۔

"قال تعالى : ( وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ ) الأنبياء/ 35 ، قال الطبري رحمه الله : " يقول تعالى ذكره : ونختبركم أيها الناس بالشر وهو الشدة نبتليكم بها، وبالخير وهو الرخاء والسعة العافية فنفتنكم به ". (تفسير الطبري، (18/ 439) .

وقال ابن كثير رحمه الله : " أَيْ: نَخْتَبِرُكُمْ بِالْمَصَائِبِ تَارَةً ، وَبِالنِّعَمِ أُخْرَى، لِنَنْظُرَ مَنْ يَشْكُرُ وَمَنْ يَكْفُرُ، وَمَنْ يَصْبِرُ وَمَنْ يَقْنَطُ ، كَمَا قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَلْحَة َ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: (وَنَبْلُوكُمْ) ، يَقُولُ: نَبْتَلِيكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ، بِالشِّدَّةِ وَالرَّخَاءِ ، وَالصِّحَّةِ وَالسَّقَمِ ، وَالْغِنَى وَالْفَقْرِ، وَالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ ، وَالطَّاعَةِ وَالْمَعْصِيَةِ وَالْهُدَى وَالضَّلَالِ " . (تفسير ابن كثير،(5/ 342).

روى الترمذي (2398) وصححه ، وابن ماجة (4023):

"عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً ؟ ، قَالَ: ( الأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ ، فَيُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ ، فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ ، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ ، فَمَا يَبْرَحُ البَلَاءُ بِالعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ".  

ترجمہ: حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! لوگوں میں سب سے سخت آزمائش کس کی ہوتی ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: انبیاءِ کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی، پھر درجہ بدرجہ جو اُن سے زیادہ قریب ہوتاہے، چناں چہ آدمی کو اپنی دینی حالت کے مطابق آزمایا جاتاہے، سو اگر اس کا ایمان مضبوط ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے، اور اگر اس کے دین میں کم زوری ہو تو اپنی دینی حالت کے بقدر آزمایا جاتاہے، بہرحال آزمائش بندہ مؤمن کے ساتھ لگی رہتی ہے یہاں تک کہ اسے اس حال میں کر چھوڑتی ہے کہ وہ زمین پر چلتاہے اور اس پر کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں