جس جگہ جاب یا کاروبار ہو تو وہاں سے آبائی علاقہ میں جانے کی صورت میں قصر پڑھی جائے گی یا پوری نماز ادا کی جائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے اپنے آبائی علاقہ کو ترک کرکے اس شہر یا بستی کو اپنا مستقل وطن بنا لیا ہو اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ وہیں منتقل ہو گیا ہو جہاں اس کی نوکری یا کاروبار ہو تو اس صورت میں اس کا آبائی علاقہ اس کا وطن اصلی باقی نہیں رہے گا جس کی وجہ سے جب جب اس کا وہاں پندرہ دن سے کم قیام کی غرض سے جانا ہوگا وہ وہاں قصر کرے گا۔ البتہ اگر اس نے اپنا آبائی علاقہ بالکلیہ ترک نہ کیا ہو ، اس کے اہل و عیال وہیں مقیم ہوں یا اس نے آبائی علاقہ کو بھی اپنا وطن اصلی برقرار رکھا ہو اور جہاں جاب یا کاروبار کرتا ہو اس شہر کو بھی وطن بنا لیا ہو تو دونوں جگہوں میں وہ مقیم شمار ہوگا اور وہاں قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202134
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن