بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھانے والے کو سلام کرنا


سوال

اگر کوئی کھانا کھا رہا ہو تو اس کو سلام کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور  کھانا کھانے والے والد  یا والدہ یا کوئی اور ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

کھاناکھانے میں مشغول افراد کے لیےعموماً سلام کا جواب دینے میں دقت ہوتی ہے؛ اس لیے فقہاء نے کھانا کھاتے ہوئے شخص کو سلام کرنا مکروہ لکھاہے، اور کھانے والے پر سلام کا جواب دینا واجب نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

" يكره السلام على العاجز عن الجواب حقيقة كالمشغول بالأكل أو الاستفراغ أو شرعًا كالمشغول بالصلاة وقراءة القرآن، ولو سلم لايستحق الجواب ا هـ". (1/617)

البتہ اگر کھانا کھانے والے افراد کے لیے سلام  کا جواب دینے میں کوئی دقت اور پریشانی نہ ہو اوروہ اس وجہ سے کسی تکلیف میں نہ پڑتے ہوں تو انہیں  سلام کرنے کی گنجائش  ہے، چنانچہ امدادالفتاویٰ میں ہے :

’’الجواب: علت کراہت سلام بر آکل عجز ا واز جواب نو شتہ اند  ونزدمن علت  دیگر احتمال تشویش یا اغتصاص بہ لقمہ ہم است، پس ہر کجا ہر دو علت  مرتفع باشد کراہت ہم نبا شدوایں علت  از قواعد فہمید ام نقل یاد ندارم  ۔ ۳/ محرم ۱۳۳۲؁ ھ (تتمہ ثانیہ ص ۱۰۷)‘‘۔

ترجمہ:" فقہاء کرام نے کھانے والے کو سلام کرنے کے مکروہ ہونے کی علت اس کا جواب دینے سے عاجز ہونا لکھا ہے۔اور میرے نزدیک اس کی دوسری علت اس کے تشویش میں مبتلا ہونے یا لقمہ کے حلق میں اٹک جانے کا احتمال ہے، پس جس جگہ یہ دونوں علتیں نہ ہوں وہاں کراہت بھی نہ ہوگی، اور یہ علت میں قواعد سے سمجھا ہوں ، اس کی کوئی نقل صریح میرے پاس نہیں ہے"۔ (4/280)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں