بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کچی رسید پر سامان کی خرید و فروخت


سوال

(1)خریدوفروخت اور آمدنی پر لگنے والے ٹیکس سے بچنے کے لیے  کیا میں پکی رسید(بل) کے بجائے کچے بل سے خریدوفروخت کر سکتا ہوں؟

 (2) اگر عورت کہے میں نماز  نہ پڑھوں تو مجھ کو طلاق، کیا اس صورت میں نماز نہ پڑھنے پر طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب

1.اگر ٹیکس کی رقم جائز حد تک ہے تواس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے یہ تدبیر اختیار کرناقانون شکنی اور جرم ہے جوکہ درست نہیں ہے۔البتہ اگر ٹیکس ناجائز اور ظالمانہ ہے تو ظلم سے بچنے کے لیے جائز تدبیر درست ہے، اگر ٹیکس ظالمانہ ہے تو اس سے بچنے کے لیے کچی رسیدپرسامان  کی خرید وفروخت  درست ہے،البتہ اس صورت میں بھی اگر عزتِ نفس کے مجروح ہونے کا اندیشہ ہوتو عزت کو خطرے میں ڈالناشرعاً پسند نہیں۔اور اگر اس طرح خرید وفروخت میں کچی رسید کے ساتھ ساتھ  جھوٹ بولنے کی نوبت بھی آتی ہوتو یہ طریقہ جائز نہیں۔

2.طلاق کا اختیار شریعت نے مرد کو دیا ہے عورت کو نہیں۔لہذا عورت کے اس طرح کہنے سے  طلاق نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں