انتہائی کوشش و جد و جہد کے باوجود اگر کسی مسلمان مرد کا نکاح نہ ہو سکے، عمر نکلی جارہی ہو ، جیسا کہ آج کل کے معاشرہ میں لڑکی والوں کی طرف بہت سے مطالبات و شرائط ہوتی ہیں ، پہلے تو کسی شریف لڑکی کا رشتہ نہیں ملتا، جس میں سب سے بڑی رکاوٹ لڑکی اور لڑکے کے گھر والوں کی سوچ اور مطالبات ہوتے ہیں، اگر رشتہ مل بھی جائے تو لڑکی والے لڑکے کو دیکھ کر انکار کر دیتے ہیں، لڑکے کی عمر زیادہ ہو تو لڑکی والے انکار کر دیتے ہیں، اگر لڑکا پسند بھی آ جائے تو گھر اچھا نہ ہونے کی وجہ سے، یا جاب اچھی نہ ہونے کی وجہ سے لڑکی والے انکار کر دیتے ہیں، ان وجوہات کی بنا پر رشتہ نہیں ملتا ۔ اس وجہ سے اگر کوئی مرد کسی دوسرے شہر یا ملک میں جا کر کسی عورت سے ایک خاص مدت کے لیے نکاح کرتا ہے تو اسلام میں کیسا ہے؟ مزید یہ کہ مرد کا ارادہ عارضی نہیں ہے، صرف عورت کی طرف سے ایک خاص مدت کی شرط عائد ہو، مرد کا دل میں یہ ارادہ ہے کہ نکاح کے بعد اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت سے رہنے کی کوشش کریں گے۔ اور عورت کو ہمیشہ کے لیے ساتھ رہنے پر تیار کروں گا ۔ اگر وہ تیار نہ ہوئی تو پھر اس کی مرضی کے مطابق اس کو آزاد کردوں گا ۔
صورتِ مسئولہ میں وقتی نکاح ( نکاحِ موقت) کرنے کی شرط پر نکاح کرنا جائز نہیں، اور یہ عمل مقاصدِ نکاح کے بھی خلاف ہے۔ تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود فتوی سے استفادہ کر لیا جائے۔
https://www.banuri.edu.pk/readquestion/نکاح-مسیار-کا-حکم-144012201363/18-09-2019
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200677
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن