بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑے کے کاروبار میں پیسہ لگانا


سوال

ایک کپڑے کی دکان ہے اس میں پیسہ لگانا چاہتا ہوں جب کہ میں نے کام نہیں کرنا، میرے پیسے کے مطابق میرا جتنا نفع ہو گا وہ مجھے مل جائے گا، کیا یہ سود تو نہیں؟ ساتھ میں یہ بھی آفر ہے کہ میں جب چاہوں اپنا پیسہ واپس لے لوں، لیکن دو مہینے پہلے بتانا ہو گا۔

جواب

اگر  آپ کپڑے کے کاروبار میں پیسہ لگانا چاہتے ہیں اور کام بھی نہیں کرنا چاہتے تو آپ کسی ایسے شخص کو پیسہ دے سکتے ہیں جو آپ کے پیسوں سے کپڑوں کا کاروبار کرے اور منافع دونوں میں تقسیم کرے اور یہ صورت شرعاً مضاربت کہلاتی ہے اور اس کے درست ہونے کے لیے کچھ شرائط  و ضوابط ہیں جو درج ذیل ہیں:

*مضاربہ میں سرمایہ اور کاروبار حلال ہو۔

* منافع دونوں فریقوں میں فی صد کے حساب سے طے شدہ ہو۔

* کسی ایک فریق کے لیے مخصوص اورمتعین رقم کی شرط نہ لگائی جائے۔

* رقم مضارب کے حوالہ کر دی جا ئے۔

* ہر فریق کو اختیار ہوگا کہ کاروبار ختم ہونے کے بعد آئندہ جاری رکھے یا ختم کر دے۔

* نقصان کی صورت میں سرمایہ کار نقصان برداشت کرے گا اور مضارب کی محنت رائیگاں جائے گی۔ 

* مضارب (کام کرنے والا) امین کی حیثیت سے کام کرے گا، لہذا رب المال(مال کا مالک) جس نوعیت کے کام کی اجازت دے اسی طرح کا کام کرسکتا ہے، ورنہ خیانت ہوگی، البتہ اگر رب المال (مالک) نے کسی خاص کاروبار کی شرط لگانے کے بجائے عام اجازت دی ہو تو پھر مضارب ہر طرح کا جائز کام کر سکتا ہے۔

* مضاربہ میں نقصان کی صورت میں ابتداءً اس نقصان کی تلافی نفع سے کی جائےگی، اگر نقصان نفع سے بھی زیادہ ہو تو پھر نفع کے بعد باقی نقصان کی تلافی اصل سرمائے سے کی جائے گی۔

لہذا ان شرائط  و ضوابط کے ساتھ اگر پیسہ لگایا جائے تو یہ معاملہ درست ہو گا اور کمائی حلال ہو گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں