ایک بندے کی کپڑے کا دکان ہے تو وہ سال پوراہونے پر زکاۃ کس طریقے سے ادا کرے؟
مذکورہ شخص کو چاہیے کہ اگر اس کی دکان میں موجود کپڑے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر یا اس سے زیادہ ہوں تو سال پورا ہونے کے وقت جتنا مال (کپڑا) اس کی دکان میں موجود ہو اس کی مالیت (موجودہ مارکیٹ ریٹ) کا حساب لگا کر اس مالیت کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) رقم زکاۃ میں ادا کردے یا ڈھائی فیصد مالیت کے بقدر کپڑے زکاۃ میں دے دے، اس مال کے علاوہ جو نقدی، سونا، چاندی ملکیت میں ہو یا لوگوں پر قرضہ ہو تو اس کو بھی شمار کر کے اس کا بھی چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) زکاۃ میں دینا لازم ہوگا۔ البتہ اگر قرض کی رقم معتد بہ ہے، اور اس کی زکات قرض وصول ہونے کے بعد دے تو اس کی بھی اجازت ہے، گو بہتر یہی ہے کہ دیگر اموال کے ساتھ ہی واجب الوصول قرض کی زکاۃ بھی ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200880
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن