بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑے کا دکان دار سال پورا ہونے پر زکاۃ کیسے نکالے؟


سوال

ایک بندے کی کپڑے کا دکان ہے تو وہ سال پوراہونے پر زکاۃ کس طریقے سے ادا کرے؟

جواب

مذکورہ شخص کو  چاہیے کہ اگر اس کی دکان میں موجود کپڑے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر یا اس سے زیادہ ہوں تو سال پورا ہونے کے وقت جتنا مال (کپڑا) اس کی دکان میں موجود ہو اس کی مالیت (موجودہ مارکیٹ ریٹ) کا حساب  لگا کر اس مالیت  کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) رقم زکاۃ میں ادا کردے یا ڈھائی فیصد مالیت کے بقدر کپڑے زکاۃ میں دے دے، اس مال کے علاوہ جو نقدی، سونا، چاندی ملکیت میں ہو یا لوگوں پر قرضہ ہو تو اس کو بھی شمار کر کے اس کا بھی چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) زکاۃ میں دینا لازم ہوگا۔ البتہ اگر قرض کی رقم معتد بہ ہے، اور اس کی زکات قرض وصول ہونے کے بعد دے تو اس کی بھی اجازت ہے، گو بہتر یہی ہے کہ دیگر اموال کے ساتھ ہی واجب الوصول قرض کی زکاۃ بھی ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں