بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر حروفِ تہجی پرنٹ کروانا


سوال

کیا حروف تہجی (ا  آ  ب  پ) کوکپڑوں پر پرنٹ کرواناجائزہے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ جس چیز پر کوئی لفظ لکھا ہو  اسے پھیکنا مکروہ ہے، کیوں کہ حروف کو بھی حرمت حاصل ہے، لہٰذا کپڑوں پر حروفِ تہجی اگر اس طور پر پرنٹ ہوں کہ ان کی اہانت اور بے ادبی کا پہلو نہ نکلتا ہو تو جائز ہے، اور اگر کپڑے پر کتابت کا مقصد  انہیں فریم وغیرہ کرا کر (جیسا کہ آیۃ الکرسی وغیرہ لکھی جاتی ہے) اونچی جگہ لگانا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

البتہ ایسے کپڑے  پر حروف کے نقوش لکھوانا جس سے بے ادبی یا اہانت کا خدشہ ہو، (مثلاً شلوار یا پاجامے پر) اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’إذا كتب اسمَ ’’فرعون‘‘ أو كتب ’’أبو جهل‘‘ على غرض، يكره أن يرموه إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمةً، كذا في السراجية‘‘. (٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية)

وفیه أیضاً:

 

’’ولو كتب القرآن على الحيطان و الجدران، بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، و بعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوي قاضيخان‘‘. ( الباب الخامس في آداب المسجد، و ما كتب فيه شيئ من القرآن، أو كتب فيه اسم الله تعالى، ٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں