بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کون کون سے  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیس رکعت تراویح نماز ادا کی؟


سوال

کون کون سے  صحابہ نے تراویح  بیس رکعت نماز ادا کی?

جواب

واضح رہے کہ تراویح سنتِ مؤکدہ ہے، اس کا پڑھنا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، بلکہ  ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ اور ’’السنن الکبری للبیہقی‘‘  کی روایات  سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے خود بیس رکعت تراویح ادا فرمائی ہے، ملاحظہ ہو:

المصنف-ابن أبي شيبة (15/ 430):
" عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في رمضان عشرين ركعةً والوتر".

السنن الكبرى للبيهقي (2/ 698):
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي غَيْرِ جَمَاعَةٍ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَالْوِتْرِ". 

بیس رکعت تراویح ادا کرنا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا  معمول تھا،  یہی وجہ ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے باجماعت بیس رکعت تراویح کا اہتمام مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں کروایا تو ان پر کسی نے نکیر نہیں کی، بلکہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے باجماعت تراویح کے اہتمام پر اتفاق کیا، اور صحابہ کرام کے اجماع سے لے کر آج تک تمام فقہاءِ کرام اور امتِ مسلمہ کا اجماع ہے۔  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں تراویح کی نماز بیس رکعت ہونے پر اجماع ’’مرقاۃ المفاتیح‘‘  میں نقل کیا گیا ہے:

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/ 973):
"لكن أجمع الصحابة على أن التراويح عشرون ركعةً".

الأحاديث المختارة للضياء المقدسي (2/ 86):
"عن أبي بن كعب أن عمر أمر أبياً أن يصلي بالناس في رمضان، فقال: إن الناس يصومون النهار ولايحسنون أن يقرؤا، فلو قرأت القرآن عليهم بالليل، فقال: يا أمير المؤمنين! هذا شيء لم يكن، فقال: قد علمتُ ولكنه أحسن، فصلى بهم عشرين ركعةً". ( إسناده حسن )

حضرت عمر، حضرت عثمان اور  حضرت علی رضی اللہ عنہم کے زمانے میں تراویح کا بیس رکعت پڑھا جانا روایات میں  آتا ہے:
مسند ابن الجعد (ص: 413):
"عن السائب بن يزيد قال: «كانوا يقومون على عهد عمر في شهر رمضان بعشرين ركعةً، وإن كانوا ليقرءون بالمئين من القرآن»".

موطأ الامام مالك لمالك الأصبحي (1/ 50):
"عن يزيد بن رومان أنه قال: كان الناس يقومون في زمان عمر بن الخطاب في رمضان بثلاث وعشرين ركعةً".
السنن الكبرى للبيهقي (2/ 699):
"عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: " كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً". قَالَ: " وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمَئِينِ، وَكَانُوا يَتَوَكَّئُونَ عَلَى عِصِيِّهِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ".

السنن الكبرى للبيهقي (2/ 699):
" عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " دَعَا الْقُرَّاءَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشْرِينَ رَكْعَةً". قَالَ: وَكَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُوتِرُ بِهِمْ". 

مصنف ابن أبي شيبة (2/ 163):
"عن عبد العزيز بن رفيع قال: «كان أبي بن كعب يصلي بالناس في رمضان بالمدينة عشرين ركعةً، ويوتر بثلاث»".

جب خلفاء راشدین میں سے حضرت عمر، حضرت عثمان اور  حضرت علی رضی اللہ عنہم کے زمانوں میں تراویح بیس رکعت پڑھی جاتی تھی تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ تمام صحابہ تراویح بیس رکعت ہی پڑھا کرتے تھے اور اس پر کسی نے نکیر نہیں فرمائی، اس تفصیل  کے بعد  اس سوال "کون کون سے  صحابہ وتر  بیس رکعت نماز ادا کی?" کی چنداں ضرورت باقی نہیں رہتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں