بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مہندی کی کوئی قسم لگانا حرام ہے؟


سوال

آج کل خواتین جو مہندی کی کون استعمال کرتی ہیں وہ اتارتے وقت آئی لائینر کی طرح اترتی ہے۔کیا اس قسم کی مہندی لگانا منع ہے؟ کیا آج کےزمانے میں مہندی کی ایسی اقسام موجود ہیں جن کا لگانا حرام ہے؟

جواب

ہر قسم کی مہندی لگانا جائز ہے بشرطیکہ  مہندی میں کوئی ناپاک چیز ملی ہوئی نہ ہو، مہندی لگانے کے بعد وضو اور غسل وغیرہ کا حکم یہ ہے کہ مہندی لگانے یا رنگنے سے جو رنگ لگا رہ جائے اس سے وضو اور غسل وغیرہ میں خلل نہیں آتا، البتہ اگر جمی ہوئی مہندی خشک ہوکر ہاتھ پر جمی رہ گئی تو اس پر وضو صحیح نہیں ہوگا، کیوں کہ وہ جسم پر پانی پہنچنے سے مانع ہوتی ہے، موجودہ دور میں بعض مہندیاں ایسی ہیں کہ جب ان کا رنگ اترنے لگتا ہے تو ایک باریک تہہ چھلکا بن کر الگ ہوجاتی ہے، ایسی مہندی لگاکر وضو کرنے سے وضو ہوجائے گا؛ کیوں کہ وہ جسم تک پانی پہنچنے سے مانع نہیں ہوتی ہے، بشرطیکہ نفسِ مہندی کو دھو کر زائل کرلیا ہو ، صرف رنگ باقی رہ گیا ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 154)

''(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته (وحناء) ولو جرمه، به يفتى''۔

''(قوله: به يفتى) صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللاً بالضرورة. قال في شرحها: ولأن الماء ينفذه ؛ لتخلله وعدم لزوجته وصلابته، والمعتبر في جميع ذلك نفوذ الماء ووصوله إلى البدن''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں