بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کوئی کام کرتے ہوئے پس منظر میں تلاوت لگاکر سننا


سوال

میں کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے، پس منظر میں کوئی تلاوت لگا لیتا ہوں، چوں کہ کام میں مصروف ہوتا ہوں تو تلاوت کی طرف توجہ نہیں دے پاتا۔ میری نیت یہ ہوتی ہے کہ اگر کسی بھی لمحے کام سے کچھ لمحے فراغت کے مل جائیں تو ادھر اُدھر کی فضول باتیں یا میوزک سننے سے تلاوت افضل ہے، اور لاشعوری طور پر، میرے دماغ میں تلاوت سنی بھی جا رہی ہے۔ لیکن اب وسوسہ یہ پیدا ہو گیا ہے کہ چوں کہ میری توجہ کام کی طرف ہوتی ہے، اور جس طرح تلاوت سننے کا حق ہے، میں اس طرح نہیں سنتا، تو یہ بےادبی ہے، اور بجائے ثواب کے، میں گناہ گار ہوتا ہوں۔ براہِ کرم میری راہ نمائی کی جائے کہ میرا ایسے تلاوت سننا صحیح ہے یا یہ بےادبی میں آتا ہے؟

جواب

ماشاء اللہ! آپ کا جذبہ نیک ہے، اور آپ کو درست تنبہ ہوا ہے، قرآنِ کریم کی تلاوت براہِ راست ہو یا ریکارڈ شدہ ہو ،بہر دوصورت اس کا ادب واحترام ضروری ہے، لہذا کسی دوسرے کام میں مشغول ہوکر پس منظر میں تلاوت لگانا جب کہ تلاوت کی طرف توجہ بھی نہ ہو تو یہ قرآن کریم کے آداب کے خلاف ہے، اس سے بچنا چاہیے، دوسرے کام سے فراغت میسر ہو تو اس وقت تلاوت لگاکر سن لیں، اور جب دوبارہ کام شروع کریں تو اس کو بند کردیں۔

 حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ ’’آلات جدیدہ کے شرعی احکام ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:   

 ’’یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآنِ کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں،  ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا ‘‘۔    (آلات جدیدہ کے شرعی احکام از مولانا مفتی محمد شفیع ،ٹیپ ریکارڈر مشین پر تلاوت قرآن کا حکم ،ص:۲۰۷،ط: ادارۃ المعارف)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں