کیا میرے اس جملے سے طلاق ہو گئی؟ تھکا ہوا تھا گھر کے صحن میں بیٹھا تھا، کسی نے کوئی کام کا بولا، تو میں نے صاف انکار کر دیا کہ "کوئی کام نہیں کرنا میں نے،سب کو طلاق ہے"، میری بیوی کچن میں تھی یا کمرے میں، آواز سب نے سنی، کیا حکم ہے؟
مذکورہ الفاظ سے سائل کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ اگر ان الفاظ کی نیت میں سائل نے اپنی بیوی کو شامل کیا ہوتو اس صورت میں ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی، عدت کے دوران رجوع کی اجازت ہوگی۔ آئندہ اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرے۔
الفتاوى الهندية - (8 / 142):
"ولو قال: نساء أهل الدنيا أو الري طوالق وهو من أهل الري لاتطلق امرأته إلا إن نواها، رواه هشام عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى -، وعليه الفتوى، ولا فرق بين ذكر لفظ جميع وعدمه في الأصح، وفي نساء أهل السكة أو الدار وهو من أهلها ونساء هذا البيت وهي فيه تطلق، كذا في فتح القدير".
فتاوی شامی میں ہے:
"قال: نساء الدنيا أو نساء العالم طوالق لم تطلق امرأته، بخلاف نساء المحلة والدار والبيت، وفي نساء القرية والبلدة خلاف الثاني، وكذا العتق". (11 / 157) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن