بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی بجلی استعمال کرنا


سوال

صورتِ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا کرائے کا گھر ہے جس میں تین چار ماہ پہلے تک سرکاری بجلی (میٹر ) لگا ہوا نہیں تھا،  تو ہمیں مالک مکان نے کنڈا لگا کر دیا تھا جس کا ہم کنڈا بل بھر رہے تھے جو کہ سرکار کے پاس نہیں جاتا، بلکہ کسی کنڈا مافیا کے پاس جاتا ہے،ابھی میٹر لگ گئے ہیں، مگر مالک مکان کہتا ہے کہ کم سے کم یونٹ استعمال کرو،  زیادہ تر کنڈے کی بجلی استعمال میں رکھو ،جب کہ کرایہ کے علاوہ کنڈا اور سرکاری بل دونوں ہمارے ذمے ہے ، سوال یہ ہے کہ اس بجلی کے استعمال کا حکم کیا ہے شرعاً ؟

جواب

کنڈے اور چوری کی بجلی کا استعمال سراسر ناجائز اور حرام ہے،یہ جانتے ہوئے کہ یہ بجلی چوری کی ہے  پھر بھی اس کو استعمال کرنا ناجائزہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص کسی مسروقہ ( چوری شدہ) چیز کو خریدے حال آں کہ وہ جانتا ہو کہ یہ چیز چوری کی ہے تو وہ عار اور گناہ میں اس چور کے ساتھ شریک ہو گیا۔بہرحال مالک کے کہنے پر کنڈے کی بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

"عن أبي هریرة عن النبي ﷺ أنه قال: من اشتریٰ سرقةً و هو یعلم أنه سرقة فقد شرک في عارها و إثمها". (المستدرک للحاکم، مکتبه نزار مصطفی الباز، بیروت۳/۸۵۲، رقم:۲۲۵۳)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں