ہمارے ہاں دوکان دار اشیاءِ خورد و نوش کاتبادلہ اس طرح سے کرتے ہیں کہ ایک دوکان دار دوسرے سے بوقتِ ضرورت کوئی چیز مثلاً آٹے کی بوری ادھار لے کراپنے گاہک کودیتاہے۔ چند دن بعد اتنے وزن کی بوری اسے واپس کردیتاہے، اس کاشرعی حکم کیاہے؟
ہم مثل چیزوں(مثلاً جو چیزیں وزن کرکے یا ناپ کر دی جاتی ہیں) کا قرض لینا جائز ہے اور جو چیزیں ہم مثل نہ ہوں، بلکہ اس کی جنس کے افراد کی بھی قیمتیں مختلف ہوتی ہوں(مثلاً جانور، زمینیں وغیرہ) تو ایسی چیزوں میں قرض لینا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا آٹے کی بوری ادھار پر لے کر اتنے وزن کی بوری واپس کرنا درست ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 161):
"(وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك (لا في غيره) من القيميات، كحيوان وحطب وعقار وكل متفاوت؛ لتعذر رد المثل". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200313
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن