بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیشن پر استاذ رکھنا


سوال

کمیشن پر کسی کو استاد رکھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

یعنی کمیشن پر استاد رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ جو فیس ہوگی اس کا آدھا  استاد  کا آدھا ادارے کا ہوگا۔

جواب

استاذ کی شرعی حیثیت اجیر کی ہوتی ہے، اور اجارہ کے صحیح ہونے کے لئے اجرت ( تنخواہ ) کا متعین ہونا شرعا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں کمیشن پر استاذ رکھنے کی صورت میں چونکہ اجرت ( تنخواہ ) مجہول ( غیر متعین ) ہوجاتی ہے، لہذا کمیشن پر استاذ رکھنا شرعا جائز نہیں ہوگا، پس ہر استاذ کی ایک متعین تنخواہ مقرر کرنا ضروری ہوگا، البتہ ادارہ کی جانب سے متعین تنخواہ کے علاوہ کوئی الاؤنس مقرر کیا جائے تو یہ تبرع و احسان ہوگا۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار میں ہے:

"وشرطها: كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة.

وحكمها وقوع الملك في البدلين ساعة فساعة."

( كتاب الاجارة، ص: ٥٦٩، ط: دار الكتب العلمية)

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر میں ہے:

" وشرطها ما تقدم من كون الأجرة والمنفعة معلومتين، وحكما وقوع الملك في البدلين ساعة فساعة كما مر.

وفي المنح: ولا تنعقد الإجارة الطويلة بالتعاطي؛ لأن الأجرة غير معلومة قد يجعلون لكل سنة دانقا وقد يجعلون فلوسا وفي غير الطويلة الإجارة تنعقد بالتعاطي كذا في الخلاصة قلت: مفاد كلامه أن الأجرة إذا كانت معلومة في الإجارة الطويلة تنعقد بالتعاطي انتهى."

( كتاب الاجارة، ٢ / ٣٦٩، ط: دار إحياء التراث العربي)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں