بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی طرف سے ملنے والی میڈیکل انشورنس کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کا حکم


سوال

 میں ایک تعمیراتی کمپنی میں کام کرتا ہوں اور مجھے میڈیکل انشورنس کارڈ بھی دیا ہوا ہے، جسں کے ذریعے میں اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا علاج کرواسکتا ہوں تو براہِ کرم مجھے بتا دیں گے کہ میں اپنے میڈیکل کارڈ کے ذریعےگھروالوں کا علاج  کرواسکتا ہوں یا نہیں شریعت کے اعتبارسے ؟

جواب

انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے؛  اس لیے کہ وہ اپنی اصل وضع کے اعتبارسے  یاتو قمار(جوا)ہے یا ربوا(سود)ہے۔ "جوا" اور"سود" دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ ہیلتھ انشورنس اگرکمپنی کی طرف سے ضروری ہے اور ملازم چاہے یا نہ چاہے کمپنی اس کا انشورنس ضرور کرتی ہے تو اس صورت میں  ملازمین  صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدرکمپنی نے اپنے ملازم کے لیے انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی ہے، اس سے زائد فائدہ اٹھاناجائزنہیں ہوگا، صرف جمع کرائی گئی رقم کے بقدر علاج معالجہ کراسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں