بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی دی ہوئی اشیا کو ذاتی استعمال میں لانا


سوال

میری کمپنی نے مجھے موبائل فون دیا ہوا ہے جسے میں اپنے ذاتی استعمال میں بھی لاتا ہوں اور اس سے میں کمپنی کے کام کاج بھی نمٹاتا ہوں۔ اس فون کا آٹھ ہزار روپے تک کا بل میری کمپنی بھرتی ہے اور اگر کبھی یہ بل آٹھ ہزار سے زائد آ جائے ( جو کبھی ہوا نہیں ) تو مجھے اپنی تنخواہ سے وہ اضافی رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ بالکل اسی طرح مجھے میری کمپنی کی طرف سے کمپنی کے خرچ پر گاڑی بھی ملی ہوئی ہے جس کے ذریعے میں روزانہ دفتر آتا جاتا ہوں اس کے علاوہ اگر کمپنی سے متعلق کسی کام کے سلسلے میں کہیں جانا پڑے تو بھی میں اسی گاڑی میں آتا جاتا ہوں۔ اس گاڑی کو میں اپنے گھر بھی لے جاتا ہوں اور اپنے ذاتی استعمال میں بھی لاتا ہوں۔ اس گاڑی کی ملکیت اس وقت کمپنی کے نام ہے۔ اس گاڑی کو چلانے کے لئے مجھے کمپنی کی طرف سے ہی PSO کا فیول کارڈ ملا ہوا ہے جس کے ذریعےPSO کے کسی بھی پمپ سے ہر مہینے پندرہ ہزار روپے کا پیٹرول ڈلوایا جا سکتا ہے ،اگر مجھے کبھی پندرہ ہزار روپے سے زائد رقم کا پیٹرول ڈلوانا پڑ جائے تو پندرہ ہزار روپے سے زائد رقم کا پیٹرول مجھے اپنی جیب سے ڈلوانا ہو گا۔ میرا گھر چونکہ کمپنی کے نزدیک ہے اس لئے میرے لئے دس ہزار کا پیٹرول بھی کافی ہے، لیکن چونکہ مجھے معلوم ہے کہ میرے پاس موجود فیول کارڈ میں اضافی پیٹرول موجود ہے اس لئے کبھی میں اپنے گھر کی گاڑی میں وہ اضافی پیٹرول ڈلوا لیتا ہوں اور کبھی میں پیٹرول پمپ پر جا کر وہاں موجود عملہ سے کہہ کر پیٹرول کے عوض پانچ ہزار روپے حاصل کر لیتا ہوں اور اس عمل کو کرنے کے بعد پیٹرول پمپ کا عملہ مجھ سے دس فیصد رقم لے لیتا ہے جو میرے خیال سے اس عملہ کی جیب میں جاتی ہے۔ مذکورہ بالا امور پر شرعی احکامات سے آگاہ فرمائیں۔

جواب

ان اشیا کا ذاتی فوائد کے لیے استعمال کمپنی کی اجازت سے مشروط ہے۔اگر کمپنی نے آپ کو موبائل فون ، گاڑی  اور پیٹرول کے ذاتی استعمال کی اجازت دی ہےیا واضح طور پر اجازت تو نہیں دی مگر کمپنی کے علم میں ہے  تب تو آپ ان تمام اشیا کو اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتے ہیں، اور اگر کمپنی نے یہ اشیا ءآپ کو صرف کمپنی کے کام کاج سے متعلقہ امور نمٹانے ہی کے لیے دی ہیں، ذاتی استعمال کی اجازت نہیں دی، تو ان اشیا کو کسی طور ذاتی استعمال میں لانا آپ کے لیے جائز نہیں ہے۔رہا اپنی ذاتی گاڑی  میں پٹرول ڈلوانا یا پٹرول کے عوض نقد وصول کرنا تو وہ جائز نہیں۔


فتوی نمبر : 143608200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں