بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمرے میں میاں بیوی کے تنہا ہونے کی صورت میں عورت کا سر نہ ڈھانپنا اور شوہر کا اس پر مارنا


سوال

عورت کا شوہر کے سامنے سر کھلا رکھنے کا کیا حکم ہے جب کہ وہ دونوں کمرے میں اکیلے ہوں اور عورت کمرے سے باہر باقی محارم کے سامنے سر ڈھانپ کر رکھتی ہو اور گھر سے باہر نکلتے وقت یا غیر محارم سے شرعی پردہ پابندی سے کرتی ہو، صرف کمرے میں تنہائی میں شوہر کے سامنے سر کھلا رکھے؟ نیز کیا شوہر کا بیوی کو کمرے میں مکمل تنہائی میں یا صرف شوہر کی موجودگی میں سر کھلا رکھنے پر یہ کہہ کر مارنے کا کیا حکم ہے کہ اسلام میں پردے پر عورت کو مارنا جائز ہے؟

جواب

اپنے شوہر کے سامنے جب میاں بیوی کے علاوہ کوئی اور وہاں موجود نہ ہو، بیوی پر سر ڈھانپنا لازم نہیں ہے، بیوی کا شوہر سے کسی قسم کا پردہ نہیں ہے، شریعت میں عورتوں کو غیر محرموں سے پردہ کا حکم ہے، شوہر سے پردہ کا حکم نہیں ہے،  لہذا بیوی شوہر کے ساتھ کمرے میں جب تنہا ہو تو وہ اپنا سر کھلا رکھ سکتی ہے، شوہر کا اس بات پر مارنا جائز نہیں ہے، یہ دین میں غلو ہے، البتہ بیوی کو  چاہیے کہ وہ ہر طرح سے شوہر کی خوش نودی حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اس کی رضا جوئی میں لگی رہے، اگر شوہر کو یہ بات پسند ہو کہ بیوی کمرے میں بھی سر ڈھانپ کر رکھے تو بیوی کو اس کا خیال کرنا چاہیے،  میاں بیوی کا رشتہ  قانون سے زیادہ محبت سے چلتا ہے، اس لیے دونوں کو ایک دوسرے کا مکمل خیال رکھنا چاہیے۔

حدیثِ مبارک  میں ہے:

 حضرت ایاس ابن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ:  اللہ کی لونڈیوں ( یعنی اپنی بیویوں) کو نہ مارو،  پھر اس حکم کے کچھ دنوں بعد حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ:  آپ ﷺ نے چوں کہ عورتوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے؛ اس لیے عورتیں اپنے خاوندوں پر دلیر ہو گئی ہیں، آپ ﷺ نے عورتوں کو مارنے کی اجازت عطا فرما دی،  اس کے بعد بہت سی عورتیں رسول کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس جمع ہوئیں اور اپنے خاوندوں کی شکایت کی کہ وہ ان کو مارتے ہیں، رسولِ کریم ﷺ کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ:  محمد ﷺ کی بیویوں کے پاس بہت سی عورتیں اپنے خاوندوں کی شکایت لے کر آئی ہیں، یہ لوگ جو اپنی بیویوں کو مارتے ہیں تم میں سے بہتر لوگ نہیں ہیں۔

مشكاة المصابيح (2/ 973):
"وَعَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تَضْرِبُوا إِمَاءِ اللَّهِ» فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ الله فَقَالَ: ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ فَأَطَافَ بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه والدارمي".

دوسری طرف اللہ کے رسول ﷺ نے شوہر کے حقوق کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :

 حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية". (مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں