بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کم قیمت پر مال بیچنے والے پر پابندی لگانا


سوال

میں میڈیسن کاہول سیل ڈیلر ہوں، میڈیسن کمپنی والے ہردکان دار کے ساتھ 15% ڈسکاؤنٹ کرتے ہیں، میں گاہک اور دکان دار دونوں کے ساتھ 13% ڈسکاؤنٹ کرتا ہوں اور اچھی کوالٹی کی ادویات بییچتا ہوں، جب کہ دیگر دکان دار گاہک کے ساتھ 5% سے زیادہ رعایت نہیں کرتے جس کی وجہ سے اور دکانوں کی بنسبت میری سیل زیادہ ہوتی ہے۔ مارکیٹ کے صدر اور دیگر عہدیداروں نے اور دکانداروں کے ساتھ مل کر مجھ پر یہ پابندی عائد کردی کہ تمہیں گاہک کے ساتھ 5% سے زیادہ رعایت کرنے کی اجازت نہیں، بصورتِ دیگر تمہیں ایک لاکھ روپے جرمانہ دینا ہوگا اور تمام مارکیٹ والے اور میڈیسن کمپنی والے تمہارے ساتھ بائیکاٹ کرنے کے پابند ہوں گے۔ کیا مارکیٹ کے صدر اور دیگر عہدیداروں کا میرے اوپر اس طرح کی پابندی عائد کرنا شرعًا جائز ہے؟ اور کیا مجھ پر اس پابندی کا لحاظ رکھنا شرعًا ضروری ہے؟

جواب

مذکورہ صورتِ حال میں مارکیٹ والوں کا سائل پر پابندی لگانا شرعاً درست نہیں، لیکن اگر سائل کا یہ عمل مارکیٹ کے نرخ خراب کرنے کا باعث بنتا ہو یا باہمی نزاع کا ذریعہ بن رہا ہو اور اس کی وجہ سے مارکیٹ میں نفع اندوزی کی کشاکشی میں عام گاہکوں کو گراں فروشی یا ناقص کوالٹی کا سامنا کرنا پڑتا ہو یا اس کی وجہ سے کسی کا کاروباری نقصان ہوتا ہو تو دواؤں کے نرخ کے حوالے سے انتظامیہ کا سائل پر پابندی لگانا انتظامی بنیادوں پر درست ہو گا، چنانچہ سائل پر انتظامیہ کی پابندیوں کا پاس رکھنا اس پہلو سے مناسب ہو گا، کیوں کہ سائل کے لیے اپنے کسٹمرز کو  ڈسکاؤنٹ دینا  شرعاً جائز ہے۔ البتہ مالی جرمانہ لگانے کی اس صورت میں بھی اجازت نہیں ہوگی۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1/ 322):

"(ولايسعر حاكم إلا إذا تعدى الأرباب عن القيمة تعديا فاحشا فيسعر بمشورة أهل الرأي".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 399)

"(ولايسعر حاكم) لقوله عليه الصلاة والسلام: «لاتسعروا فإن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق» (إلا إذا تعدى الأرباب عن القيمة تعديًا فاحشًا فيسعر بمشورة أهل الرأي)".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 143906200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں