بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلما تزوجت امراۃ فھی طالق کہنے کا حکم اور اس کا حل


سوال

 میں نے ’’کلما طلاق‘‘  کے الفاظ بولے ہیں,  الفاظ اس طرح سے بولے ہیں: ’’کُلَّمَا تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَهِيَ طَالِقٌ‘‘۔ اب آیا میں شادی کرنا چاہوں  تو اس کا کیا حل ہوگا؟

جواب

اگر کوئی آدمی کلما کی قسم اس طور پر کھا لے کہ اگر میں نےجب کبھی  بھی کسی  عورت  سے شادی کی تو اس کو طلاق ہو تو ایسا شخص جب بھی خود  کسی عورت سے شادی کرے گا تو اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی، لہذا آپ  نے بھی چوں کہ ایسی قسم کھائی ہے اس لیے آپ کے لیے بھی یہ ہی حکم ہو گا کہ آپ جب کبھی بھی خود  کسی  عورت سے شادی کریں گے تو اس پر فوراً طلاق واقع ہو جائے گی۔

البتہ آپ کے نکاح کی یہ صورت ہو سکتی ہے کہ کوئی شخص آپ کے کہے اور حکم دیے بغیر  کسی عورت سے آپ کا نکاح کرا دے اور آپ زبان سے قبول نہ کریں، بلکہ اپنے عمل سے رضامندی کا اظہار کردیں مثلاً مہر دے کر اس کو قبول کر لیں، ایسا کرنے سے آپ کی بیوی پر طلاق واقع نہ ہو گی اور نکاح درست ہو جائے گا۔

فتح القدير لكمال بن الهمام (8/ 287):
"وإذا قال : كل امرأة أتزوجها طالق، فزوجه فضولي، فأجاز بالفعل بأن ساق المهر ونحوه لاتطلق، بخلاف ما إذا وكل به لانتقال العبارة إليه".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201739

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں