بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کلامِ نفسی اور کلامِ لفظی میں فرق


سوال

 کلامِ نفسی اور کلامِ لفظی میں فرق  بیان کریں!

جواب

کلامِ نفسی سے مراد وہ معنی، مدلول اور موضوع لہ ہے کہ جس کے لیے لفظ وضع کیا جاتا ہے،  یعنی نفس (دل)  میں جو بات اور معنی پوشیدہ ہے وہ کلامِ نفسی ہے، جس کا اظہار کبھی عبارت یعنی الفاظ کے ذریعے  کبھی کتابت کے ذریعے  اور کبھی اشارے کے ذریعے کیا جاتا ہے  جسے کلامِ لفظی کہتے ہیں۔

جو کلام اللہ تعالیٰ کی صفت ہے وہ کلامِ نفسی ہے، جو قدیم ہے، ہمیشہ سے ہے، ہمیشہ رہے گا، اور کلامِ لفظی حادث ہے۔

یہاں اسی قدر وضاحت کافی ہے،  تفصیل  عقائد اور علمِ کلام کی کتابوں کی طرف مراجعت کرکے معلوم کرلی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں