اگر ایک استاد کلاس میں 30یا 35 طلبہ کو آیتِ سجدہ پڑھاتا ہے، بار بار استاد بھی دہراتا ہے اور طلبہ بھی ساتھ ساتھ دھراتے ہیں، ان سب پر کتنی مرتبہ سجدہ واجب ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں استاذ اگر کلاس میں ایک ہی آیت سجدہ کی تلاوت کرتا ہے اور سب طلبہ بھی ساتھ دھراتے اور بار بار اسی آیت کو پڑھتے اور سنتے ہیں تو اس صورت میں کلاس میں بالغ طالب علم اور استاذ پر ایک سجدہ کرنا واجب ہوگا۔
باقی نابالغ بچے پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے، خواہ وہ خود تلاوت کرے یا کسی اور سے آیت سجدہ سن لے۔
اگرنابالغ بچہ آیتِ سجدہ تلاوت کرے اور بالغ مکلف شخص اس کو سن لے تو اس پر سجدہ تلاوت کے واجب ہونے نہ ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر تلاوت کرنے والا بچہ ممیز ، سمجھ دار ہے اس کی تلاوت سے سامع مکلف بالغ پر سجدہ تلاوت کرنا واجب ہوجائے گا، اور اگر وہ غیرممیز یعنی ناسمجھ ہے تو اس کی تلاوت سے سننے والے بالغ پر بھی سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 114):
(ولو كررها في مجلسين تكررت وفي مجلس) واحد (لا) تتكرر بل كفته واحدة وفعلها بعد الأولى أولى قنية. وفي البحر التأخير أحوط والأصل أن مبناها على التداخل دفعا للحرج بشرط اتحاد الآية والمجلس.
(قوله: بشرط اتحاد الآية والمجلس) أي بأن يكون المكرر آية واحدة في مجلس واحد، فلو تلا آيتين في مجلس واحد أو آية واحدة في مجلسين فلا تداخل ولم يشترط اتحاد السماع لأنه إنما يكون باتحاد المسموع فيغني عنه اشتراط اتحاد الآية، وأشار إلى أنه متى اتحدت الآية والمجلس لا يتكرر الوجوب وإن اجتمع التلاوة والسماع ولو من جماعة ففي البدائع لا يتكرر، ولو اجتمع سببا الوجوب وهما التلاوة والسماع بأن تلاها ثم سمعها أو بالعكس أو تكرر أحدهما. اهـ. وفي البزازية: سمعها من آخر ومن آخر أيضا وقرأها كفت سجدة واحدة في الأصح لاتحاد الآية والمكان اهـ ونحوه في الخانية، فعلى هذا لو قرأها جماعة وسمعها بعضهم من بعض كفتهم واحدة.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200749
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن