بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلئیرنگ فارورڈنگ کا کمیشن لینا


سوال

میرے دوست کا بزنس کلئیرنگ فارورڈنگ کا ہے,  اور مجھے آفر ہے کہ اگر میں اس کے لیے گاہک لے کر آؤں تو وہ مجھے اس پر کمیشن دے گا. کیا ایسا کرنا درست ہے؟  اگر درست ہے تو پھر دوسرا سوال یہ ہے کہ میں اس وقت ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں. اگر میں اپنے دوست کو اپنی کمپنی سے بزنس لے کر دیتا ہوں تو کیا ایسا کرنا میرے لیے ٹھیک ہے یا نہیں؟ یہ بات نوٹ کر لیں کہ جو سروسز ابھی ہماری کمپنی کسی اور ایجنٹ سے لے رہی ہے اس کی قیمت زیادہ ہے اور جو میرا دوست آفر کر رہا ہے اس کی قیمت کم ہے. مثال کے طور پر ایک سروس جو اس وقت ہم 61 روپے میں لے رہے ہیں  کسی دوسرے سے،  میرا دوست وہی چیز 42 روپے میں دینے پر تیار ہے. اس میں میرا کمیشن بھی ہے. میری کمپنی کے باس نے اسے اوکے بھی کر دیا ہے، لیکن اسے یہ نہیں پتا کہ اس میں میرا کمیشن بھی ہے. مہربانی فرما کر ہدایت فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  اگر  آپ کی مراد کلئیرنگ فارورڈنگ سے یہ ہے کہ سامان کو پورٹ وغیرہ سے آگے بھجواتا ہے اور اس کی اجرت لیتا ہے، اور آپ اپنی کمپنی کے علاوہ کسی اور جگہ سے آرڈر لے کر اس کو دیتے ہیں اور وہ آپ کو اس کا کمیشن دیتا ہے، تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ یہ کمیشن پہلے سے طے ہوچکا ہو۔

اور اگر آپ اپنی ہی کمپنی کا آرڈر لے کر اس کو دیتے ہیں تو  اگر آپ کی ملازمت  اس کمپنی میں اسی کام سے متعلق ہے، اور آپ کی کمپنی کا یہ کام آپ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، تو آپ اپنے دوست کو ٹھیکہ دلواکر  اس پر اس سے کمیشن نہیں لے سکتے ، البتہ اگر آپ کسی اور شعبہ سے متعلق ہوں اور کمپنی کا آرڈر اس کو دلوائیں تو اس پر کمیشن لینا جائز ہوگا۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 595):
"ولو هلك منها شيء في السقي أو الرعي لم يضمن؛ لأنه أجير وحد وأجير الوحد لايضمن ما لم يخالف ...لأنه أمین".

العناية شرح الهداية (9/ 107):
"وَالْأَجِيرُ الْخَاصُّ أَمِينٌ فِيمَا فِي يَدِهِ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 449):
"لا في حق صاحب الوظيفة لأنه أمين فيما في يده".

مجلة الأحكام العدلية (ص: 114):
" الْأَجِيرُ الْخَاصُّ أَمِينٌ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں