بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارے کے روزوں کے دوران شرعی عذر کی بنا پر کوئی روزہ توڑنے یا چھوڑنے کا حکم


سوال

کفار ے کے ساٹھ روزوں کے دوران کسی شرعی عذر کی صورت میں روزہ چھوڑا یا توڑا جا سکتا ہے؟

جواب

رمضان میں فرض روزے کے دوران ہم بستری کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جب کہ اس روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے کرلی ہو، اور اس روزے کی قضا بھی لازم ہوتی ہے اور کفارہ کے طور پر ساٹھ روزے مسلسل رکھنے بھی لازم ہوتے ہیں۔ البتہ اگر عورت ساٹھ روزے رکھتے ہوئے درمیان میں کچھ دن حیض آنے کی وجہ سے روزے نہ رکھ پائے تو اس سے تسلسل نہیں ٹوٹے گا، یعنی ساٹھ روزے رکھنے کے دوران جس دن حیض آجائے اس دن سے روزہ رکھنا چھوڑ دے اور جس دن حیض آنا بند ہوجائے اس کے اگلے دن سے دوبارہ روزے رکھنا شروع کردے، حیض کے علاوہ کسی اور وجہ سے وقفہ کیے بغیر اگر عورت ساٹھ روزے رکھ لے تو اس کا کفارہ ادا ہوجائے گا۔ چوں کہ عورت کو حیض آنا طبعی اور شرعی عذر ہے، اور یہ ہر ماہ اسے لاحق ہوتاہے، اس لیے شریعت نے اس کی وجہ سے دو ماہ کے روزوں میں آنے والے وقفے کو معاف قرار دیا ہے، اس کے علاوہ کسی اور بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے اور ایک دن بھی وقفہ ہوجائے تو از سرِ نو  دو ماہ کفارے کے روزے رکھنے ہوں گے۔

اور مرد کے لیے ایسا عذر نہیں ہے، اس لیے اگر مرد کفارے کے روزے رکھ رہاہو اور درمیان میں بیماری یا سفر کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے تو کفارے کے روزے ازسرِ نو رکھنے ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200350

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں