ہمارے یہاں پر دیسی کشتی کا بہت رواج ہے تو اکثر پہلوان اپنے پورے بدن کے بال اکھاڑتے ہیں؛ تاکہ کشتی میں سامنے والے پہلوان کا ہاتھ پھسلےتوایسا کرنے کا کیا حکم ہے؟
مرد کے لیے پنڈلی، ٹانگوں، بازو اور سینے کے بال کاٹنے کی گنجائش ہے، لیکن خلافِ ادب ہے۔
یہ تو سوال کا جواب ہوا، لیکن یہ بات واضح رہے کہ کشتی اس طرح کرنا کہ ناف سے لے کر گھٹنے تک بدن کا کوئی حصہ کھلا رہے، جائز نہیں۔
"وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب، كذا في القنية". (الفتاوى الهندية ،5/ 358) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200519
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن