بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کے پیسے دوسرے کے کاروبار میں لگانے والے شخص پر نقصان کی صورت میں ضمان کا حکم


سوال

 زید نے عمر کو ایک لاکھ روپے دیے؛ کیوں کہ عمر نے زید سے کہا کہ میرے دوست خالد کے ہاں تمہارا پیسہ لگاتا ہوں؛ تاکہ تمہیں بھی کچھ نفع ملتا رہے, اب زید نے عمر کے بھروسہ پر تجارت کےلیے پیسہ دیا اور پیسہ لیتے وقت عمر نے کہا کہ نقصان کی صورت میں میں ذمہ دار نہیں ہوں، زید نے کہا تجارت میں نفع نقصان تو ہوتا ہے؛ اس لیے کوئی فکر نہیں۔  اب کچھ مہینہ تجارت چلنے لگی اور کچھ نہ کچھ نفع ملتا رہا، کچھ مہینہ کے بعد زید نے عمر سے کہا: مجھے پیسوں کی ضرورت ہے؛ اس لیے  میں اپنا حساب کرکے الگ ہوجانا چاہتا ہوں۔ عمر نے اپنے دوست خالد سے کہا کہ زید کا حساب کر لو اور اسے اس کی رقم دے دو، خالد کے پاس اس وقت دینے کو پیسہ نہیں تھے تو اس نے کہا کہ دو مہینہ میں تمہارا پیسہ مل جائے گا، اور تمہارے حساب میں 3 مہینہ کے حساب سے 13000 بنتا ہے 2 مہینہ کا 11500 اور ایک مہینہ کا 2500 ، تو زید نے کہا، اس مہینہ کا اتنا کم کیوں آیا؟  تو بقول عمر کے اس بار کچھ نقصان ہوا ہے، اس لیے کم آیا۔  اب حساب کے بعد دو مہینہ مہلت ختم ہوئی تو زید نے عمر سے اپنے پیسوں کا تقاضا کیا،  لیکن خالد نے ہاتھ اٹھالیے کہ  میرے پاس نہیں ہیں، جب آئیں گے تو دے دوں گا، اس بنا پر زید عمر سے وصولی چاہتا ہے کہ میرے پیسوں کے تم وکیل ہو،  میں تم سے اپنے پیسہ لوں گا؛ کیوں کہ اگر تجارت میں نقصان ہوا تو اس کا ذمہ دار زید تھا، لیکن اب حساب ہوچکنے کے بعد وہاں سے پیسہ وصول کرنا وکیل کے طور پر عمر کا کام ہے، عمر کہتا ہے کہ وہ دے گا تو میں دوں گا، ورنہ میں ذمہ دار نہیں؛ کیوں کہ میں نے پہلے بولا تھا۔

 کیا عمر اپنی ذمہ داری سے سبک دوش ہو سکتا ہے اس کے پہلے بتادینے پر؟ یا خالد کے نہ دینے پر عمر ضامن ہوگا اپنے پاس سے دینے پر؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ تفصیل کی رو سے خالد کے پیسے دینے میں ٹال مٹول کرنے سے عمر ضامن نہیں ہوگا،  البتہ خالد سے مطالبہ اور اس سے وصولی عمر کو کرنی چاہیے۔ اور خالد کا گنجائش کے باوجود ٹال مٹول کرنا ظلم شمار ہوگا۔  فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144104200242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں