کیاکوئی کسی کاموبائل فون اور اس کاڈیٹا اجازت کے بغیر دیکھ سکتا ہے،کیا یہ پردرہ دری کےگناہ میں نہیں آتا؟
عام افراد کے لیے کسی کا موبائل فون اس کی صراحتاً یا دلالۃً اجازت کے بغیر استعمال کرنا یا اس کا ڈیٹا چیک کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اجازت کے بغیر ڈیٹا چیک کرنا ’’تجسس‘‘ میں داخل ہے، جس سے قرآن مجید میں منع کیا گیا ہے۔ نیز یہ عمل کسی کے گھر میں بلا اجازت جھانکنے کے مثل ہے، جس کی ممانعت قرآن و احادیث میں آئی ہے۔
البتہ اگر مربی (والد، استاذ وغیرہ) کو زیرِ تربیت فرد کی بے راہ روی کا کسی ٹھوس بنیاد پر شک ہو تو اس کے لیے تربیت کی غرض سے اپنے ماتحت کا موبائل فون چیک کرنے کی گنجائش ہوگی، بلکہ سرپرستوں کو وقتاً فوقتاً بچوں اور ان سے متعلقہ چیزوں پر نظر رکھنی چاہیے کہ کہیں وہ بے راہ روی کا شکار نہ ہوجائیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200303
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن