میرے ایک رشتے دار کےگھریلو حالات خراب ہوئے تو اس نے مجھ پر الزام لگایا کہ میں نے اس کے گھر پر جادو کروایا ہے، اس پر میں نے اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھا کر کہا کہ میں نے کبھی کسی پر جادو نہیں کرایا، چند دن بعد اس نے دوبارہ یہی بات کی تو میں نے قران مجید سر پر اٹھا کر کہا کہ میں نے تم پر جادو نہیں کرایالیکن اس نے پھر بھی یقین نہیں کیا اور بدگمان ہے ،ایسے شخص کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہےجو کہ اللہ کی قسم اور قرآن پر حلف پر بھی یقین نہ کرے ؟کیا مجھے اس سے تعلق رکھنا چاہیے؟
بغیرثبوت اورتحقیق کے محض اپنے گمان پراعتمادکرتے ہوئے کسی پرالزام تراشی کرناحرام اورسخت گناہ کی بات ہے۔حدیث شریف کی کتاب کنزالعمال میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں کہ:بے گناہ لوگوں پرالزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے۔مشکوۃ شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جوشخص کسی پربہتان لگائے توقیامت میں پل صراط پراس کوروک کرکہاجائے گاکہ بہتان کاثبوت پیش کروتب آگے جانے کی اجازت ہوگی۔جس پرالزام لگایاگیاہواگروہ قسم کھاکراس کاانکارکرے توشرعاً وہ بری سمجھاجائے گا۔
اگرمذکورہ شخص اپنے الزام تراشی کے عمل سے گریزنہیں کرتاتوسلام دعاکی حدتک تعلقات محدودکئے جاسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143702200025
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن