بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی ٹرسٹ میں اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کی شرائط


سوال

1۔  اگر کسی ٹرسٹ میں اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالا جائے تو کیا قربانی ہو جائے گی ؟ کیوں کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے قربانی دیکھی نہیں، پتا نہیں وہ قربانی کریں گے بھی یا نہیں، مسجد اور ٹرسٹ کی اجتماعی قربانی کے مسائل کیا ہیں؟

2۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اجتماعی قربانی میں مجھے تو پتا نہیں کہ دیگر شرکاء کا پیسہ حرام ہے یا حلال تو میری قربانی ضائع تو نہیں ہوگی ؟

جواب

اگر آپ کسی بھی ٹرسٹ میں اجتماعی قربانی کے لیے حصہ ڈالنا چاہتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ معلومات کر کے کسی ایسے ٹرسٹ میں حصہ ڈالیں جس پر آپ کو اعتماد اور دلی اطمینان ہو کہ وہ واقعی اجتماعی قربانی کرتا ہے، اور  اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ جانور کسی صحیح العقیدہ سنی مسلمان/ یا اہلِ کتاب سے ہی ذبح کرواتا ہے اور اجتماعی قربانی کے شرکاء میں اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ وہ صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہوں اور کسی کے بارے میں یہ جانتے ہوئے کہ اس کی کمائی حرام کی ہے اسے  قربانی میں شریک نہ کرتا ہو۔

چناں چہ کسی بھی ایسے ٹرسٹ میں قربانی کا حصہ ڈالنے سے آپ کی قربانی درست ہوجائے گی اور آپ بری الذمہ ہوجائیں گے، آپ کا اپنی آنکھوں سے قربانی ہوتے ہوئے دیکھنا شرط نہیں ہے، اسی طرح یہ معلوم ہونا کہ دیگر شرکاء کا پیسہ حلال ہے یا نہیں، یہ بھی شرط نہیں، البتہ اگر یہ معلوم ہو کہ یقیناً  کسی شریک کا پیسہ حرام ہے تو پھر قربانی درست نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں