بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی مرد نےمجھ سے تجھ کو بچایا تو تجھے تین طلاق،  اب درمیان میں عورتیں آئیں اور انہوں نے بیوی کو اس سے بچایا تو کیا حکم ہے؟


سوال

ایک شخص نے بیوی کو مارتے ہوئے کہا کہ کسی مرد نےمجھ سے تجھ کو بچایا تو تجھے تین طلاق،  اب درمیان میں عورتیں آئیں اور انہوں نے بیوی کو اس سے بچایا ۔ یہ بات انہوں نے بطور دھمکی کہی تھی عرف کے مطابق، خاص طور پر مرد حضرات کی نیت نہیں تھی۔ کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب

واضح  رہے کہ یمین کے باب میں الفاظ کا اعتبار ہوتا ہے، اغراض کا اعتبار نہیں ہوتا، مثلاً اگر کوئی شخص یہ قسم کھاتا ہے کہ فلاں شخص کے لیے فلس (سکوں) کے عوض کوئی چیز نہیں خریدوں گا پھر اس نے سو درہم کے عوض اس شخص کے لیے کوئی چیز خرید  لی تو وہ حانث نہیں ہو گا؛ کیوں کہ الفاظ میں فلوس کا ذکر تھا، دراہم کا نہیں۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ شوہر نے اپنی بیوی کی طلاق کو  مرد کے بچانے کے ساتھ  معلق کیا تھا؛ اس لیے مرد کے بچانے کے ساتھ  ہی طلاق معلق تھی، اور مذکورہ صورت میں مرد نے نہیں بچایا، بلکہ عورتوں نے بچایا ہے؛ اس لیے مذکورہ شخص کی بیوی پر  طلاق واقع نہیں ہو گی۔

الأشباه والنظائر لابن نجيم (ص: 46):
"قاعدة فيها أيضًا: الأيمان مبنية على الألفاظ لا على الأغراض، فلو اغتاظ من إنسان فحلف أنه لايشتري له شيئًا بفلس فاشترى له شيئًا بمائة درهم لم يحنث، ولو حلف لايبيعه بعشرة فباعه بأحد عشر، أو بتسعة لم يحنث مع أن غرضه الزيادة لكن لا حنث بلا لفظ، ولو حلف لايشتريه بعشرة فاشتراه بأحد عشر حنث". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144107200713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں