بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی غریب شخص کو نیکی کی نیت سے پیسے دینے کے بعد پتہ چلا کہ وہ ان پیسوں سے نشہ کرتا رہا اور اسی وجہ سے اس کا انتقال ہوگیا


سوال

 ایک بات جو کہ میں اکثر سوچتا ہوں کہ پاکستان میں میرے بہت سے مسلمان اور ہندو غیر مسلم دوست تھے،  جن کی میں پیسوں سے مدد کر دیتا تھا تو ایک میرا ہندو دوست تھا جس کی میں پیسوں سے مدد کر دیتا تھا۔ پھر میں یورپ آ گیا، کچھ عرصے بعد جب میں پاکستان گیا تو مجھے ایک ہندو دوست نے بتایا کہ وہ ہندو لڑکا جو مجھ سے پیسے لیتا تھا وہ نشہ وغیرہ کرتا تھا اور اسی نشے کی وجہ سے اس ہندو لڑکے کا انتقال ہوگیا ہے، تو میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ ہندو لڑکا میرے دیے ہوئے پیسوں سے نشہ وغیرہ کرتا تھا تو کیا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مجھ سے اس بات کا حساب لیں گے؟  کیا میں بھی اس ہندو لڑکے کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا جاؤں گا جب کہ مجھے کوئی علم نہیں تھا کہ وہ ہندو لڑکا میرے پیسوں سے کیا کچھ کرتا ہے؟

میری دوکان تھی جس پر میں سگریٹ بھی بیچتا تھا اور میں نے اپنے کچھ مسلمان اور ہندو غیر مسلم دوستوں کو بھنگ بھی لا کر دی تھی تو اگر کوئی بھی میرا مسلمان اور ہندو غیر مسلم دوست جس کو میں نے سگریٹ بیچے تھے، بھنگ دی تھی، اگر ان میں سے کوئی بھی شخص طبی موت مرتا ہے تو کیا ان افراد کی موت کا میں ذمہ دار ٹھہرایا جاؤں گاجب کہ یہ بات 13 سے 18 سال پرانی ہے؟  اور جس جس مسلمان اور ہندو غیرمسلم دوست کو میں نے سگریٹ بیچے تھے اور بھنگ دی تھی، وہ سب بہت بڑے اوربالغ افراد تھے۔

جواب

کسی کی مدد کرنے کی نیت سے اسے پیسے دینا نیکی کا کام ہے؛ چوں کہ آپ نے نیکی  کی نیت سے مذکورہ ہندو کو پیسے دیے تھے اور آپ کو  پتا نہیں تھا کہ وہ ان پیسوں سے نشہ کرتا ہے؛ اس لیے آپ اس کی موت  کے ذمہ دار نہیں ہیں اور آپ کو اس کی موت کا گناہ نہیں ملے گا۔

 لیکن آپ کا بھنگ کا نشہ کرنے والوں کو بھنگ بیچنا بہرحال ناجائز اور گناہ کا باعث تھا، اس پر آپ کو  توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔  البتہ بھنگ کا نشہ کرنے والے عاقل، بالغ اور سمجھ دار تھے؛ اس  لیے اگر اسی کی وجہ سے ان کی موت ہوئی ہو تو اپنی موت کے وہ خود ذمہ دار ہیں،  آپ ان کی موت کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

سیگریٹ (جس میں کوئی اضافی نشہ وغیرہ نہ ہو) کا کاروبار فی نفسہ جائزہے، البتہ اس کی بدبو وغیرہ کی وجہ سے پسندیدہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ کسی بھی پر امن غیر مسلم کو عمومی احوال میں تحفہ دینا یا اس کا تعاون کرنا شرعاً جائز ہے، لیکن ان سے دلی محبت اور گہری دوستی رکھنا یا ان کے مذہبی تہواروں کے موقع پر تحائف دینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں